دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے میں ناقص کارکردگی پر متعدد افسران کو معطل کردیا گیا۔
ترجمان وزیراعلیٰ کے مطابق واقعےکی تحقیقات کیلئے وزیراعلیٰ کے حکم پرانکوائری ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے اور وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کے چیئرمین انکوائری کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔
ترجمان نے بتایاکہ کمیٹی سانحے کی وجوہات اورذمہ داروں کا تعین کرے گی۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پرناقص کارکردگی پرمتعدد افسران معطل کردے گئے جن میں اسسٹنٹ کمشنربابوزئی بھی شامل ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ بروقت پیشگی وارننگ نہ دینے اور اے ڈی سی ریلیف پیشگی انتظامات نہ کرنے پرمعطل کردیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھاکہ ریسکیو1122کےضلعی انچارج کو بھی فوری معطل کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ترجمان نے مزید کہاکہ جاں بحق افراد کے ورثاکو فی کس 10 لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
خیال رہے کہ آج دریائے سوات کا سیلابی ریلا 17 سیاحوں کو بہا لے گیا، 9 افراد جاں بحق اور 4 کو بچالیا گیا جبکہ چار کی تلاش جاری ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق صبح ناشتے کے بعد سیاحوں نے تصویریں لینے کے لیے دریا کے خشک حصے کا رخ کیا، اچانک بے رحم موجوں نے گھیر لیا ، لوگ جان بچانے کے لیے ٹیلے پر چڑھ گئے، مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن دریا کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ کوئی اس کے سامنے ٹھہر نہ سکا۔
لوگوں کو بچانے کی مقامی افراد کی کوششیں بھی ناکام ہوگئیں، ڈوبنے والوں میں 10 کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا مردان اور ایک سوات کا رہائشی تھا۔
واضح رہے کہ 26 اگست 2022 کو ضلع لوئر کوہستان کے علاقے سناگئی دوبیر میں 5 دوست تین گھنٹے تک پھنسے رہنے کے بعد سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔
پانچوں دوست اچانک سیلابی ریلے کی زد میں آنے کے بعد ایک بلند پتھر پر چڑھ گئے اور تین گھنٹے تک وہ حسرت اور بے بسی کی تصویر بنے رہے۔ پانچوں دوست امداد کا انتظار کرتے رہے مگر کوئی سرکاری ادارہ یا ریسکیو ٹیم نہ پہنچی اور وہ بہہ گئے۔