تل ابیب: اسرائیلی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں امدادی مراکز پر امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے جان بوجھ فائرنگ کی جاتی ہے۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے اسرائیلی فوج کے اہلکاروں اور افسران نے انکشاف کیا کہ غزہ میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران امدادی مراکز کے قریب فلسطینی شہریوں پر جان بوجھ کر فائرنگ کی جاتی رہی حالانکہ وہ واضح طور پر کسی خطرے کا باعث نہیں تھے۔
فوجیوں کا کہنا ہے کہ کمانڈروں نے انہیں حکم دیا کہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ان پر براہ راست فائرنگ کی جائے، چاہے وہ امداد لینے کے لیے ہی کیوں نہ آئے ہوں، ایک فوجی نے اس صورتحال کو اسرائیلی فوج کے ’اخلاقی ضابطوں کا مکمل زوال‘ قرار دیا۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 27 مئی سے اب تک 549 افراد امدادی مراکزکے قریب شہید ہو چکے ہیں جبکہ 4 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیل کی مدد سے اور امریکی نجی سکیورٹی کمپنیوں کے تعاون سے قائم کی گئی غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے امدادی مراکز نے مئی کے آخر میں کام شروع کیا، ان میں سے چار مراکز فعال ہیں جن میں 3 جنوبی غزہ اور ایک وسطی غزہ میں موجود ہے۔
جی ایچ ایف کے مراکز کا انتظام امریکی اور فلسطینی افراد چلاتے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج انہیں کئی سو میٹر دور سے سکیورٹی مہیا کرتی ہے، اسرائیلی فوجی اہلکاروں کے مطابق، فوج اکثر صبح سویرے یا مراکز بند ہونے کے بعد لوگوں کو بھگانے کے لیے فائرنگ کرتی ہے۔