مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر جنگی جنون سر پر سوار کیے بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ خطے کے لیے بڑا خطرہ بن گیا۔
پاکستان کی جانب سے ایران پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف دو ٹوک مؤقف اختیار کیا گیا ہے، اس حوالے سے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔ایران اور پاکستان فلسطین کے مسئلے پر بھی یکساں مؤقف رکھتے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم پاکستان شہباز شریف بھی دو ٹوک الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ فلسطین کی ایک آزاد ریاست کا قیام ہی اس مسئلے کا پائیدار حل ہے۔ دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے بھی دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا مؤقف نہایت قابل ستائش ہے۔ دراصل خطے میں انتشار کی بنیادی وجہ ہندوتوا اور صہیونی گٹھ جوڑ ہے۔
اُدھر بھارتی میڈیا کے ارنب گوسوامی نے ایران پر اسرائیلی حملے کو حماس کے اسرائیل پر حملے سے جوڑتے ہوئے کہا کہ ’’پہلے کس نے شروع کیا‘‘۔ مختلف بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی ایران دشمنی واضح نظر آتی ہے۔
سابق بھارتی میجر گوراو آرِیا نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کو براہِ راست ٹی وی پر پر غلیظ القابات دیے۔ اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد بھارت کے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اسرائیل بھارت دوستی کے حق میں آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
بھارتی ایکس اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ ہم ایٹمی ایران نہیں چاہتے ۔ اسرائیل ایران سے لڑ رہا ہے اور ہندوستان -پاکستان تنازع میں اسرائیل ہندوستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
جو حکمت عملی پاکستان کیخلاف بھارتی جارحیت میں نظر آئی، وہی حکمت عملی ایران پر اسرائیلی حملوں میں بھی دکھائی دی ہے۔ بھارتی ایکس اکاؤنٹ سے کیے گئے ٹوئٹ کے مطابق ’’مودی کے بھارت نے اسرائیل کو ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا اعتماد دیا، خاص طور پر پاکستان کے خفیہ اڈوں پر حملوں کی بنیاد پر ‘‘۔
بھارت کی اسرائیلی حمایت ایران کے خلاف بڑا خطرہ ہے۔ ایران اگر بھارتی رویے پر خاموش رہے گا تو اس کے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ایران کو اپنے قومی سلامتی مفادات کے تحت بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ پر گہری نظر رکھنی ہوگی۔