بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی کٹھ پتلی سابق بنگلادیشی وزیراعظم حسینہ واجد کا خطے میں بے امنی اور انتشار کے لیے گٹھ جوڑ عیاں ہوگیا۔

بھارتی ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی ہم خیال بنگلادیش سے فرار ہوکر بھارت میں پناہ لینے والی سابق وزیراعظم حسینہ واجد ہی خطے میں انتشار کا بڑا سبب ہیں۔

گزشتہ سال بنگلا دیش کے سیاسی بحران میں مودی نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ وہ بنگلا دیش میں امن کے بجائے کشیدگی کو ہوا دیتے دکھائی دیے جب کہ مودی کے اس سوچے سمجھے ایجنڈے کو ان کی کٹھ پتلی حسینہ واجد نے سر انجام دیا ۔

بنگلا دیش کے حالیہ بحران میں مودی کا اشتعال انگیز اور غیر ذمے دارانہ رویہ خطے میں بے امنی پیدا کرنے کی واضح مثال ہے۔ بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے مودی اور شیخ حسینہ گٹھ جوڑ پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے مودی کی سازشی حکمت عملی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

محمد یونس نے کہا کہ میں نےمودی سے درخواست کی کہ شیخ حسینہ کو بنگلا دیش میں آن لائن نفرت انگیز تقاریر سے روکنے میں مدد کریں۔ مودی نے خاموش تماشائی بنتے ہوئے جواب دیا کہ یہ سوشل میڈیا ہے، ہم اسے کنٹرول نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ مودی کا غیر سنجیدہ جواب ایک دھماکا خیز صورتحال سے جان چھڑانے کی کوشش تھی۔ مودی کا رویہ نہ صرف بنگلا دیش بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ بنگلا دیش میں ظلم و ستم کئی مہینوں تک جاری رہا، مگر بھارت خاموش رہا۔

محمد یونس نے کہا کہ سوشل میڈیا کو بہانہ بنا کر مودی حکومت نے اس انسانی بحران سے آنکھیں چرائیں۔ جب بنگلا دیش ایک مشکل وقت سے گزر رہا تھا، بھارت کی جانب سے کوئی سنجیدہ سفارتی کوشش سامنے نہیں آئی۔ مودی کی انتشاری سوچ اور لاتعلقی جنوبی ایشیا کو عدم استحکام کی طرف دھکیل سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے