پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بلوچستان کے مختلف ڈپٹی کمشنرز کی اکائونٹس میں غیر ضروری رقم کو سرکاری خزانہ میں جمع کرنے کا حکم دیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے دوسرے مرحلے کے اجلاس میں گوادر اور ڈیرہ بگٹی کے ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ مالی بے ضابطگیوں اور عوامی فنڈز کے غلط استعمال پر بات چیت کی گئی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں کمیٹی کے اراکین زرین خان مگسی، فضل قادر مندوخیل، اور زابد علی ریکی نے شرکت کی۔ڈی جی آڈٹ بلوچستان شجاع علی، سیکرٹری بورڈ آف ریونیو نصراللہ جان ترین ، ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی سراج لہڑی ، چیف اکاونٹس آفیسر پی اے سی سید ادریس آغا , ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ قانون سعید اقبال, ڈی سی گوادر اور اسمبلی سیکرٹریٹ کے دیگر آفیسرز اجلاس میں شرکت کی چیئرمین پی اے سی نے اجلاس کے بار بار ملتوی ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی کے اراکین کے پاس محدود وقت ہے اور وہ اہم ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
اجلاس کے دوران، ڈی جی آڈٹ نے انکشاف کیا کہ گوادر کے ڈپٹی کمشنر کے زیر انتظام 50 بینک اکاؤنٹس ہیں، جن میں اربوں روپے غیر فعال یا بلا استعمال پڑے ہیں۔ اس پر ڈپٹی کمشنر گوادر نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ تقریباً 1 ارب روپے سے ذیادہ پہلے ہی واپس کیے جا چکے ہیں، اور مزید رقم کو حکومتی خزانے میں جمع کرانے کے لیے عمل جاری ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ *ڈپٹی کمیشنر گوادر کے مختلف اکائونٹس میں غیر ضروری 14, ارب روپے سے زائد سرکاری رقم بلا استعمال پڑے تھے، پی اے سی کی حکم پر ایک اکائونٹ میں سے 6 چھ ارب روپے سرکاری خزانہ میں جمع کیا گیا ہے جو کہ پی اے سی کی لگاتار محنت کا ثمر ہے*
کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ زمین کے معاوضے کے لیے مختص فنڈز جو ڈپٹی کمشنرز کے پاس غیر قانونی طور پر موجود ہیں، انہیں چھ ماہ کے اندر حکومتی خزانے میں واپس جمع کرایا جائے، جب تک کہ زمین کے حقیقی مالکان کو ان کی رقم ادا نہ کی جائے۔ ڈی سی گوادر نے کہا کہ زمین مالکان کی تعداد 1137 ہے، اور انہیں ان کی واجب الادا رقم طلب کرنے پر جلد دی ہی دی جائیگی۔ پی اے سی نے حکم دیا کہ اگر کوئی دعویٰ نہیں کرتا، تو ڈپٹی کمشنر کو بورڈ آف ریونیو کے سینئر ممبر سے راہنمائی لینی چاہیے۔
کمیٹی نے ہدایت کی کہ دو ماہ کے اندر بڑے اخبارات میں عوامی اشتہارات شائع کیے جائیں تاکہ وہ افراد جو اپنی رقم حاصل نہیں کر سکے، آگے آئیں اور اپنی رقم وصول کریں۔ اگر دعوے نہ کیے گئے، تو یہ رقم حکومتی خزانے میں منتقل کر دی جائے ۔
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی نے اجلاس میں ورچوئل شرکت کی۔ ڈی جی آڈٹ نے رپورٹ کیا کہ ڈیرہ بگٹی انتظامیہ کے زیر انتظام ایک اکاؤنٹ میں 25.820 ملین روپے غیر فعال پڑے ہیں، اور یہ اکائونٹ غیر فعال ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ اس رقم کو فوری طور پر حکومتی خزانے میں جمع کرایا جائے اور دہائیوں سے جاری مالی بے ضابطگیوں کو ختم کیا جائے۔
کمیٹی نے ان معاملات پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا جہاں ورثاء 9 سال سے زائد عرصے تک جانشینی سرٹیفکیٹ پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ چیئرمین نے زور دیا کہ ورثاء عدالتوں سے سرٹیفکیٹ حاصل کریں تاکہ حقیقی مستحقین کو ان کی واجب الادا رقم دی جا سکے۔
اجلاس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
1. گوادر:
کل 50 اکاؤنٹس میں 14,532.294 ملین روپے بلا استعمال موجود ہیں۔
23 غیر فعال اکاؤنٹس میں 3,705.536 ملین روپے پڑے ہیں۔
3 غیر متحرک اکاؤنٹس میں 14.197 ملین روپے موجود ہیں۔
2. ڈیرہ بگٹی:
1 ڈی سی ڈیرہ بگٹی کے ایک غیر فعال اکاؤنٹ میں 25.820 ملین روپے موجود ہیں، جو کہ کئی سالوں سے بلا استعمال پڑے ہوئے ہیں۔
پی اے سی نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ فنڈز کے استعمال پر تفصیلی رپورٹ دو ماہ کے اندر پی اے سی سیکرٹریٹ میں جمع کرائیں، *ڈی سیز حقیقی زمین مالکان کو معاوضہ ادا کریں زرین مگسی* ۔ غیر ضروری اکائونٹس میں موجود اربوں روپے سرکاری رقم کو حکومتی خزانے میں منتقل کریں۔
یہ اجلاس گوادر اور ڈیرہ بگٹی جیسے علاقوں میں دہائیوں سے جاری مسائل کے باوجود عوامی انتظامیہ میں مالی شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے پی اے سی کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے