ملک بھرمیں انٹرنیٹ سروسز بری طرح متاثر ہونے سے صارفین کو دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق موبائل کمپینز حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سروسز میں خلل موبائل کمپینوں کا مسئلہ نہیں ہے، ادھر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اٹھارٹی کی طرف سے بھی اس معاملے پرکسی بھی قسم سامنے نہیں آیا، فائروال پر کام جاری ہونے کی وجہ سے بھی سروسزمیں خلل ہوسکتا ہے، انٹرنیٹ سروسز اور سومل میڈیا اپیلی کیشن میں مسائل 30 اگست تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ حکومت نے تمام سوشل میڈیا کوریگولیٹ کرنے کیلئے کام شروع کردیا ہے، اس سلسلے میں وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد باقاعدہ کیٹگریزوائزریگولیٹ کیا جائے گا، اس ضمن میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت مکمل کرلی، او ٹی ٹی ریگولیٹری فریم ورک کو اتھارٹی سے منظوری کے بعد وفاقی کابینہ سے منظور کرایا جائے گا، نئے فریم ورک کے تحت واٹس ایپ، اسکائپ، فیس بک میسنجر، ایمو اور وائبر سمیت مختلف فورمز کو لائسنس اور آتھورائزیشن لینا ہوگی، نئے فریم ورک کے تحت ٹویٹر، فیس بک، لنکڈ ان، ان لائن گیمنگ اور ای کامرس کو بھی ریگولیٹ کیا جائے گا، میڈیا ڈیجیٹل سروسز کو بھی پی ٹی اے اور پیمرا مل کر ریگولیٹ کریں گے۔
معلوم ہوا ہے کہ او ٹی ٹی سروسز کو 3 گیٹگریز میں تقسیم کیا جائے گا، جس کے تحت دستاویز کمیونیکیشن سروسز، ایپلی کیشن سروسز اور میڈیا سروسز کو الگ الگ کیٹگری بنایا جائے گا، دستاویز کمیونیکیشن سروسز کو لائسنس اور رجسٹریشن کروانا لازم ہوگی، دستاویز کمیونیکیشن سروسز میں واٹس ایپ، فیس بک میسنجر، ایمو، اسکائپ، وائبر سمیت تمام کمیونیکیشن کے پلیٹ فارم شامل ہوں گے، دستاویز ایپلی کیشن سروسز میں فیس بک، ایکس، ای سروسز، ای کامرس، گیمنگ اور لنکڈ ان جیسی سروسز شامل ہوں گی، دستاویز میڈیا سروسز کو مزید دو کیٹگری میں تقسیم کیا گیا ہے، دستاویز نان براڈ کاسٹنگ سروسز میں یو ٹیوب، نیٹ فلکس، اسپاٹیفائی اور وی او ڈی جیسے فورمز شامل ہیں، دستاویز براڈ کاسٹنگ سروس میں پاکستان میں چلنے والے چینلز کے سوشل میڈیا فورمز شامل ہیں، دستاویزتمام ریگولیشن فریم ورک کو پیکا ایکٹ 2016ء، پیمرا آرڈیننس 2002ء اور پی ٹی اے ایکٹ 1996ء کے تحت ترتیب دی جائیں گی، انٹرنیٹ سے منسلک اوور دی ٹاپ ایپلی کیشن سروسز پی ٹی اے کی حدود میں شمار ہوتی ہیں، دستاویز فریم ورک کے تحت تمام اسٹیک ہولڈرز اور کمپنیوں کو مقامی قوانین کے تحت کام کرنا ہوگا۔
بتایا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کمیونیکیشن سروسز کو پی ٹی اے سے او ٹی ٹی اتھرائزیشن یا لائسنس حاصل کرنا لازم ہوگا، دستاویز تمام کمیونیکیشن پلیٹ فارمز پی ٹی اے قوانین کے پابند ہوں گے، دستاویز او ٹی ٹی آتھورائزیشن یا لائسنس کی مدت 15 سال ہوگی، دستاویز فریم ورک کی منظوری کی صورت میں تمام پلیٹ فارمز کو 12 ماہ کے اندر اتھارٹی سے رجسٹریشن یا لائسنس لانا ہوگا، دستاویز مواد کو محفوظ بنانا، پرائیویسی اور مقامی قوانین کی پابندی لازم ہوگی، دستاویز پلیٹ فارمز کسی تنازعہ کی صورت میں متعلقہ ایجنسی یا افسر کو مواد فراہم کرنے کے پابند ہوں گے، دستاویز کمپنیاں اپنا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ بنائیں گی، دستاویز ایمرجنسی کی صورتحال میں لائسنس ہولڈر لوکیشن اور عام معلومات فراہم کرنے کی پابند ہوں گی۔
یہ بھی پتا چلا ہے کہ دستاویز او ٹی ٹی اپیلی کیشن سروسز کو کسی لائسنس یا اتھرائزیشن کی بجائے پیکا قوانین کی پابندی کرنا ہوگی، دستاویز میڈیا سروسز کو لائسنس یا آتھورائزیشن کی بجائے پیکا ایکٹ اور دیگر قوانین کی پاسداری لازم کرنا ہوگی، دستاویز او ٹی ٹی براڈ کاسٹنگ سروسز پر پیمرا آرڈیننس 2002ء اور پیکا قوانین لاگو ہوں گے، دستاویز نان براڈ کاسٹنگ سروسز پر بھی فریم ورک کا اطلاق ہوگا، دستاویز اوور دی ٹاپ ریگولیٹری فریم ورک پاکستان میں گریٹ فائر کے نظام میں معاون ثابت ہوں گی۔