ملک بھر میں سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ تفصیلات کے مطابق سولر کی فی واٹ قیمت 30 روپے سے 32 روپے تک آگئی ہے، رواں سال اپریل میں سولر پینل کی فی واٹ قیمت 39 سے 40 روپے تھی، مئی میں یہ قیمت 37 روپے فی واٹ تک پہنچی جو گزشتہ دو سال کی کم ترین سطح تھی، تاہم ان دنوں مارکیٹ میں سو لر پینلز کی اضافی سپلائی اور بین الاقوامی نرخوں میں کمی کی وجہ سے قیمتوں میں مزید کمی ہوئی ہے، 180 واٹ کا جو پینل 15 ہزار میں مل رہا تھا اب وہ صرف ساڑھے پانچ ہزار میں دستیاب ہے۔
بتایا گیا ہے کہ لیتھیم بیٹریوں کی قیمتوں میں کمی کو بھی سولر پینلز سستے ہونے کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے، ایک سال کے دوران عالمی مارکیٹ میں لیتھیم بیٹریوں کی قیمتوں میں تقریباً پچاس فیصد تک کمی ہوئی ہے، اس کے علاوہ چینی کمپنی کا پنجاب حکومت کے ساتھ معاہدہ بھی طے پا گیا ہے کہ جس کے تحت چینی کمپنی پاکستان میں سولر پینلز کا کارخانہ لگائے گی، صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین اور آئکو کمپنی کے پیسفک ریجن کے صدر ایلیکس ہینگ نے معاہدے پر دستخط کیے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری شافع حسین نے کہا کہ چین کی کمپنی آئکو پنجاب میں سولر پینلز مینوفیکچرنگ کا پہلا کارخانہ لگائے گی، یہ پینلز مقامی مارکیٹ میں فراہم کریں گے اور ایکسپورٹ بھی ہوں گے، اس وقت بھارت سولر پینلز بنا رہا ہے اور ہرسال ایک ارب ڈالر کے سولر پینلز تیار کرکے برآمد بھی کر رہا ہے، انڈسٹری اور گھروں کو مہنگی بجلی سے نجات دلانے کا واحد حل سولر انرجی کا فروغ ہے، گزشتہ 5 ماہ میں 21 سے زائد غیر ملکی سولر انرجی کمپنیوں سے مل چکا ہوں، متعدد کمپنیوں نے پنجاب میں سولر انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ سولر انرجی سیکٹر میں اشتراک بھی کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں 7 ہزار ٹیوب ویلوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، حکومت کم آمدنی والے افراد کو مفت اور قسطوں پر سولر پینلز دے گی، قائد اعظم بزنس پارک شیخوپورہ میں 650 ایکڑ رقبے پر گارمنٹ سٹی بنایا جا رہا ہے جو سولر انرجی پر ہوگا، انڈسٹری، گھروں اور اداروں کو سستی بجلی کی فراہمی کے لئے مل کر کام کریں گے، پنجاب میں سولر پینلز کی ٹیسٹنگ لیب بھی بنائیں گے۔