دبئی میں مقیم ارب پتی تاجر اور توشہ خانہ کے تحائف خریدنے کا دعویٰ کرنے والے عمر فاروق ظہور پر عائد الزامات سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے لاہور ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کر ادی جس کے مطابق عمر فاروق ظہور کے کسی جرم میں ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا۔
ایف آئی اے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم میں تین سینیئر ڈائریکٹرز شامل تھے۔
تحقیقات میں سامنے آیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی مرزا شہزاد اکبر نے ایف آئی اے کو عمرفاروق کی سابقہ اہلیہ کی مدد کا کہا تھا۔
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر عمر فاروق ظہور کے غیر ضمانتی وارنٹ حاصل کیے گئے اور ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلیک لسٹ کر دیا گیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے فیصلے میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ حقیقت پر مبنی ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے مطابق 2009 میں ایف آئی آر کے وقت عمر فاروق ظہور پاکستان میں تھے ہی نہیں ، ان کے خلاف مقدمہ میرٹ اور قانون کے مطابق درج نہیں ہوا تھا۔