اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو حماس کی قید سے رہائی پانے والے اسرائیلیوں سے ملاقات مہنگی پڑگئی۔
امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق رہا ہونے والے اسرائیلیوں کی نیتن یاہو سے گفتگو ایک اسرائیلی ویب سائٹ وائے نیٹ نے جاری کی ہے۔
بات چیت کے دوران نیتن یاہو نےکہا کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے حماس پر دباؤ بڑھا کہ وہ ہمارے لوگوں کو رہا کرے۔
اس موقع پر ایک قیدی کے رشتہ دار نےکہا کہ یہ بکواس ہے، اس پر نیتن یاہو نےغصے میں کہا کہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں وہی حقیقت ہے۔
رہا ہونے والی ایک خاتون قیدی جس کا شوہر اب بھی حماس کی قید میں ہے، اس نےکہا کہ حماس نے انہیں جہاں رکھا ہوا تھا وہاں پر اسرائیلی طیارے بم باری کرتے تھے، اس بم باری میں کچھ اسرائیلی قیدی زخمی بھی ہوئے، اس کے علاوہ جب حماس قیدیوں کو غزہ لے جا رہی تھی تب بھی اسرائیل نے ان پر ہیلی کاپٹروں سے گولیاں برسائیں۔
خاتون نے نیتن یاہو سےکہا کہ فلسطینی قیدیوں کو ایک دو ماہ میں نہیں، فوری رہا کیا جائے۔
ایک اور سابق قیدی نے بتایا کہ وہ لوگ مسلسل اسرائیلی بم باری کی زد میں تھے، قیدیوں کو گدھوں اور چھکڑوں میں بٹھا کر ایک سے دوسری جگہ لایا جاتا ہے، بم باری سے ان کی جانوں کو خطرہ ہے۔
ایک اور خاتون نے کہا کہ حماس کی قید میں اسرائیلی ادھار پر زندگی بسر کر رہے ہیں۔
ایک موقع پر حاضرین نے نیتن یاہو کی موجودگی میں شرم کرو، شرم کرو جیسے الفاظ بھی کہے۔