دریائے سوات میں ڈوبنے والے تین سیاحوں کی تلاش کے لیے دوسرے روز بھی آپریشن جاری ہے،جبکہ دو کی لاشیں گزشتہ شب بری کوٹ کے قریب سے ملی ہیں۔
سانحہ سوات میں جاں بحق 8 افراد کی لاشیں ڈسکہ پہنچادی گئی،جاں بحق افراد میں7سال کا آیان، 45 سال کی روبینہ،18سال کی عجوہ شامل ہیں،14سال کی عشال،16سال کی شرمین،عبدالسلام،18سال کی میرب ،20سال کی تزمین اور 10سال کی آئمہ شامل ہیں۔
شرمین ،تزمین عبدالسلام،7سالہ ایان شہباز اور 10سالہ عائمہ شہباز ،18سالہ عجوعہ محسن،16سالہ میرب محسن، 14سالہ عشال کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے سوات کا دورہ کیا،جہاں انہوں نےمینگورہ بائی پاس کے قریب سانحہ دریائے سوات کا جائزہ لیا،کمشنر ملاکنڈ ڈویژن عابد وزیراور ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے بریفنگ دی۔
چیف سیکریٹری نےجاں بحق افراد کے اہلخانہ کو 15لاکھ روپے فی کس دیتے کا اعلان کیا ہے،کہا دریائے سوات میں پھنسے 85 افراد میں سے 58 کو زندہ بچالیاگیا،غفلت برتنے پر انتظامیہ کی افسران اور ریسکیو کےضلعی آفیسرکومعطل کیا،انکوائری کمیٹی واقعے کا جائزہ لے گی،غفلت برتنے والوں کوسزا دی جائے گی، موسم کی خرابی اور وقت کی کمی کے باعث ہیلی کاپٹر نہ پہنچ سکا
مزیدکہا دریائے سوات میں ہر قسم کی کھدائی پر پابندی لگانے جارہے ہیں،تجاوزات کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے گی،سیاحوں کے لئےہر قسم کی ایس او پیز جاری کی گئی ہیں، 10 افراد کی لاشیں ملیں جبکہ مزید سرچ آپریشن جاری ہے،افسوسناک واقعے پر خیبر پختونخوا حکومت غم زدہ خاندانوں کے ساتھ ہے۔
دریائے سوات میں ایک ہفتہ قبل ہی دفعہ 144 نافذ کردی گئی تھی،خیال رہےکہ گزشتہ روز مینگورہ بائی پاس پر دریائے سوات میں 15 سے زائد سیاح ڈوب گئے تھے،سیاحوں کا تعلق پنجاب کے شہر ڈسکہ سے تھا۔