ذرا تصور کریں! ایک لائٹ ہاؤس جو سمندر کے بیچوں بیچ ایک تنگ اور بلند چٹان پر قائم ہے۔ چاروں طرف صرف سمندر کی گرجتی ہوئی لہریں ہیں اور آسمان سے برستی ہوئی بارش۔ نہ کوئی سڑک، نہ کشتی کا راستہ، اور نہ ہی کوئی آبادی۔ یہ ہے تھریدرانگار لائٹ ہاؤس – آئس لینڈ کا وہ حیرت انگیز مقام جو دنیا کے سب سے الگ تھلگ اور خطرناک لائٹ ہاؤسز میں شمار ہوتا ہے۔
آئس لینڈ میں اسے Þrídrangaviti کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے: "تین ستونوں والا لائٹ ہاؤس”۔ یہ جنوبی آئس لینڈ کے ساحل سے کچھ فاصلے پر ایک چٹان پر 110 فٹ کی بلندی پر قائم ہے، جہاں صرف ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہی پہنچا جا سکتا ہے۔
کیا چیز بناتی ہے اسے اتنا خاص؟
ناقابلِ رسائی مقام: یہ لائٹ ہاؤس ایک پتھریلی چٹان پر کھڑا ہے، جس کے گرد صرف سمندر ہے۔ آج کل وہاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچا جاتا ہے، لیکن جب یہ دوسری جنگ عظیم سے پہلے بنایا گیا تھا، تو وہاں پہنچنا موت کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔
ہاتھوں سے بنایا گیا عجوبہ: چونکہ کوئی سڑک یا مشین دستیاب نہیں تھی، اس لیے تمام تعمیراتی سامان ہوائی جہاز کے ذریعے پہنچایا گیا، اور کارکنوں نے رسّیوں کی مدد سے چٹانوں پر چڑھ کر اسے ہاتھوں سے تعمیر کیا۔ ہر قدم ایک خطرہ تھا، لیکن سمندری حفاظت کے جذبے نے انہیں باز نہ آنے دیا۔
بحری محافظ: یہ لائٹ ہاؤس اگرچہ چھوٹا ہے، لیکن اس کی روشنی نو بحری میل کی دوری تک نظر آتی ہے، اور یہ سخت موسموں، طوفانوں اور برفباری میں بھی مضبوطی سے کھڑا ہے۔
اس کی اہمیت آج بھی کیوں ہے؟
تھریدرانگار صرف ایک لائٹ ہاؤس نہیں، بلکہ انسانی حوصلے، ہنر اور عزم کی ایک زندہ علامت ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم انسان کس حد تک جا سکتے ہیں دوسروں کی زندگی بچانے کے لیے — چاہے وہ سمندر کے بیچوں بیچ ہو یا خطرناک چٹان پر۔
اگر آپ کو ایڈونچر، انجینئرنگ کے کمالات یا دنیا کے انوکھے مقامات دیکھنے کا شوق ہے، تو تھریدرانگار لائٹ ہاؤس کو ضرور اپنی لسٹ میں شامل کریں — چاہے صرف تصویروں میں ہی سہی۔
کیا آپ ہمت کریں گے اس تنہا مگر دلکش لائٹ ہاؤس کا سامنا کرنے کی؟
