*کوئٹہ زلزلہ 31 مئی 1935*
*تاریخ: 31 مئی 1935 وقت: رات 3 بج کر 3 منٹ*
*شدت: 7.7 (ریکٹر اسکیل پر)*
*دورانیہ: تقریباً 45 سیکنڈ*
*مرکز: کوئٹہ،*
کوئٹہ 31, مئی 1935 کی رات جب لوگ نیند میں تھے، اچانک زمین لرز اٹھی۔ صرف 45 سیکنڈ میں کوئٹہ شہر مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن گیا۔ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ زمین سے شعلے اٹھتے محسوس ہوئے، اور ہر طرف دھول، چیخ و پکار اور تباہی کا منظر چھا گیا۔
کوئٹہ شہر کا تقریباً 90 فیصد حصہ زمین بوس ہو گیا اندازہ ہے کہ 35,000 سے 60,000 افراد لقمۂ اجل بنے۔سیکڑوں عمارتیں، سرکاری دفاتر، ریلوے اسٹیشن، قلعہ اور بازار مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔شہر میں وبائیں پھوٹنے لگیں اور مردہ لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا گیا۔
برطانوی فوج اور مقامی رضاکاروں نے فوری امدادی کارروائیاں شروع کیں شہر میں تین دن کے اندر اندر عارضی اسپتال اور کیمپ قائم کیے گئے زندہ بچ جانے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
زلزلے کے جھٹکے اتنے شدید تھے کہ بعض علاقوں میں زمین چِر گئی تھی کچھ عینی شاہدین نے دعویٰ کیا کہ عمارتیں فضا میں اچھلتی محسوس ہوئیں۔زلزلہ رات کے وقت آیا، جس کی وجہ سے نقصان بہت زیادہ ہوا، کیونکہ سب سو رہے تھے
90 سال گزرنے کے باوجود، یہ واقعہ کوئٹہ کے عوام کے ذہنوں میں ایک ڈراونا خواب بن کر موجود ہے۔ ہر سال 31 مئی کو لوگ ان جانوں کو یاد کرتے ہیں جنہوں نے اس المناک حادثے میں اپنی جانیں کھو دیں۔ اس زلزلے نے نہ صرف شہر کی شکل بدل دی، بلکہ لوگوں کے رہنے سہنے، عمارات کے ڈیزائن، اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے طریقوں کو بھی متاثر کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے