وزیر اعظم محمد شہباز شریف 25 سے 30 مئی تک ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا دورہ کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق دورے میں وزیراعظم شہباز شریف ان ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور علاقائی اور بین الاقوامی اہمیت کے معاملات پر وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
مزید بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف دورے میں بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت پر دوست ممالک کا شکریہ بھی ادا کریں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم 29 سے 30 مئی تک تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں گلیشیئرز پر بین الاقوامی کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جاالزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا تھا۔
پاکستان کی مسلح افواج نے 6 مئی کی رات گئے کیے جانے والے بھارت کے بزدلانہ حملے کے جواب میں منہ توڑ جواب دیا، بھارتی فضائیہ کے 3 رافیل سمیت 5 جنگی طیارے مارے گرائے تھے جبکہ ایک بریگیڈ ہیڈ کوارٹر سمیت متعدد فوجی چیک پوسٹوں کو تباہ کردیا تھا۔
10 مئی کو پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے بھارت کے خلاف ’آپریشن بنیان مرصوص‘ (آہنی دیوار) شروع کردیا تھا اور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور ایس 400 میزائل دفاعی نظام کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔
بعد ازاں، 10 مئی کی شام پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا تھا، جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کیا تھا۔
17 مئی کو وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر مسعود پیزشکیان سے ٹیلی فون پر گفتگو میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایران کی مخلصانہ اور برادرانہ سفارتی کوششوں پر صدر پیزشکیان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
ادھر، پاکستان کے قریبی دوست ممالک میں شمار ہونے والے ترکیہ اور آذربائیجان کا بھارتی انتہاپسندوں کی جانب سے بائیکاٹ کیا گیا، ہزاروں بھارتیوں نے دونوں ممالک کے سیاحتی دورے منسوخ کردیے تھے۔