امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو بین الاقوامی طلبہ داخل کرنے کا اختیار واپس لے لیا ہے۔
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی کا اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر پروگرام (SEVP) سرٹیفیکیشن منسوخ کر دیا گیا ہےیہ فیصلہ امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سربراہ کرسٹی نوم کے حکم پر کیا گیا ہے۔
امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سربراہ کرسٹی نوم کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی طلبہ کو داخلہ دینا کوئی حق نہیں بلکہ ایک مراعت ہےاور نجی یونیورسٹیاں ان طلبہ سے زائد فیس وصول کر کے اپنی بلین ڈالر اینڈومنٹس کو مضبوط بناتی ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس اقدام کو غیر قانونی اور انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اورکہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف ادارے بلکہ پورے تعلیمی نظام کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ انتقامی کارروائی ہارورڈ کی تحقیق، تعلیم اور بین الاقوامی کردار کو مجروح کرتی ہےوہ اپنے غیر ملکی طلبہ کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ راستے اختیار کرے گی اور جلد ان کے لیے رہنمائی بھی جاری کرے گی۔
واضح رہے کہ 2024-2025 کے تعلیمی سال میں ہارورڈ میں 6,800 کے قریب بین الاقوامی طلبہ زیرِ تعلیم تھے جو کہ کل طلبہ کا 27 فیصد بنتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام ان طلبہ کو یا تو دوسری جامعات میں منتقلی پر مجبور کرے گا یا ان کا قانونی اسٹیٹس ختم ہو جائے گا۔