وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے اقدامات اور حکام کو ٹیکس چوری میں ملوث افراد اور شعبوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کردی۔
سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے اور ٹیکس محصولات میں اضافے سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ادا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے افراد اور شعبوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جانا چاہیے۔
وزیر اعظم آفس کے ایک بیان کے مطابق انہوں نے ٹیکس چوروں کی مدد کرنے والے افسران اور اہلکاروں کے سخت احتساب کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے نتیجے میں جی ڈی پی کے 10.6 فیصد کے مساوی ٹیکس محصولات کا ہدف حاصل کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے موجودہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کے محصولات کے اہداف کو تیزی سے حاصل کرنے کی جانب گامزن ہونے پر حکومت کی اقتصادی ٹیم کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی شرحوں کو کم کرکے عام آدمی پر ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ اگلے مہینے تک سیمنٹ اور دیگر شعبوں کی ڈیجیٹل نگرانی مکمل کریں، اس کے علاوہ، تمباکو کے شعبے سے ٹیکس محصولات میں اضافے کی کوششوں کو صوبوں کے تعاون سے تیز کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ زیر التوا ٹیکس سے متعلق مقدمات کی مؤثر انداز سے پیروی کی جائے تاکہ قوم کے پیسے کی وصولی کو یقینی بنایا جا سکے۔
اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں سیمنٹ پلانٹس میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے مکمل نفاذ سے ٹیکس محصولات میں اربوں روپے کا نمایاں اضافہ ہوا، شوگر انڈسٹری میں اس نظام کے نفاذ سے نومبر 2024 سے اپریل 2025 تک ٹیکس محصولات میں 35 فیصد اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو موجودہ مالی سال کے پہلے 10 مہینوں میں تقریباً 831 ارب روپے کے شاٹ فال کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کی بنیادی وجہ درآمدی حجم میں کمی اور افراط زر میں توقع سے زائد کمی تھی، جس سے سیلز ٹیکس کی وصولیوں کو متاثر کیا تھا۔