پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کی تکمیل کا اعلان کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ 22 اپریل سے 10مئی تک کے معرکےکو ’معرکہ حق‘ کا نام دے دیا گیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا ہےکہ 10 مئی کی کارروائیاں آپریشن بنیان المرصوص کا حصہ تھیں۔
پاک فوج کی جانب سے ’معرکہ حق‘ 22 اپریل سے 10 مئی 2025 کی تفصیلات بھی جاری کردی گئی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن بنیان المرصوص عسکری تنازع ’معرکۂ حق’ کے تحت، بھارتی فوج کے بزدلانہ حملوں کے ردعمل میں کیا گیا۔
بھارت کی جانب سے حملے 6 اور 7 مئی 2025 کی شب شروع ہوئے تھے حملوں کے نتیجے میں معصوم شہریوں، خواتین، بچوں اور بزرگوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بھارتی فوجی جارحیت اور ہمارے شہریوں کے بے رحمانہ قتل کے خلاف انصاف اور بدلہ لینے کا عزم کیا تھا، الحمدللہ پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کیا، مسلح افواج اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں، رحمت، مدد اور نصرت پر شکر گزار ہیں۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مومنین کو حکم دیا ہے کہ جب اُن پر ظلم کیا جائے تو وہ اُس کا مقابلہ کریں۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم اللہ کے حضور انتہائی عاجزی کے ساتھ سجدہ ریز ہیں، اللہ نے ہمیں ہمارے عزم کو میدانِ جنگ میں فیصلہ کن اقدامات میں بدلنے کی توفیق عطا فرمائی۔
مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت میں 26 فوجی اہداف کونشانہ بنایا: آئی ایس پی آر
آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستانی مسلح افواج نے26 بھارتی فوجی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، براہموس میزائل ذخائر اور ایس 400 سسٹمزکو مؤثر انداز میں تباہ کیا گیا، دشمن نے سفید جھنڈے لہرا کر جنگ بندی کی درخواست کی۔
پاکستان کا جواب تینوں مسلح افواج کے باہم مربوط تعاون کی ایک مثالی مثال تھا، فضا، خشکی، سمندر، سائبر میدانوں میں یہ ہم آہنگی کارروائی کی کامیابی، انتہائی درست نشانے، بھرپور تباہ کن قوت،بجلی کی سی رفتار سےکارروائی کو ممکن بنانے کا باعث بنی، تمام پلیٹ فارمز نے باہمی ربط و تعاون سے کام کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے طویل فاصلے تک اہداف کو درستگی سے نشانہ بنانے والے فتح سیریز میزائل ون اور 2 کا استعمال کیا، پاک فضائیہ کے درست نشانہ لگانے والے ہتھیاروں کا اورطویل فاصلے تک مارکرنے والے ’لوئٹرنگ کِلر میونیشنز‘ اور توپوں کا استعمال کیا گیا۔
مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت کے اندرونی علاقوں میں 26 فوجی اہداف کونشانہ بنایا گیا، وہ ادارے جوپاکستان میں دہشتگردی کو فروغ دینےکے ذمہ دار تھے انہیں بھی نشانہ بنایا گیا۔
نشانہ بنائے گئے اہداف میں سورت گڑھ، سرسہ، بھُج، نالیا، آدم پور، بھٹنڈہ، برنالہ، ہلواڑہ، اونتی پورہ، سری نگر، جموں، ادھم پور، مامون، امبالہ اورپٹھان کوٹ میں فضائیہ اور ایوی ایشن کے اڈے شامل تھے جنہیں شدید نقصان پہنچایا گیا۔
بیاس اور نگروٹہ میں موجود براہموس میزائل ذخیرہ گاہیں بھی تباہ کردی گئیں، ان اڈوں سے پاکستان پر میزائل داغے گئے تھے۔
آدم پور اوربھُج میں ایس400 بیٹری سسٹمز کوبھی پاک فضائیہ نے مؤثر طریقے سے ناکارہ بنایا، اُڑی میں فیلڈ سپلائی ڈپو اور پونچھ میں ریڈار اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا جو پاکستانی شہریوں کیخلاف غیرقانونی آپریشن میں مددگار تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جی ٹاپ اور نوشہرہ میں موجود 10 بریگیڈ اور 80 بریگیڈ بھی مکمل طورپرتباہ کردیے گئے، فوجی کمانڈ ہیڈکوارٹرزہمارے معصوم شہریوں اور بچوں کے قتلِ عام کی منصوبہ بندی میں مددگار تھے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کےاندر دہشتگرد حملے کرنے والی پراکسیز کو پناہ اور تربیت دینے والی سہولت گاہیں بھی تباہ کی گئیں، ان میں راجوڑی اور نوشہرہ میں موجود انٹیلیجنس یونٹس اوران کے فرنٹ لائن فیلڈ عناصر شامل ہیں۔
درجنوں پاکستانی مسلح ڈرونز بھارت کے بڑے شہروں پر پرواز کرتے رہے: آئی ایس پی آر
بھارت نےپاکستانی فضائی حدودکی خلاف ورزی کےلیےڈرونزکا استعمال کیا، ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ ہمارے شہریوں کو ڈراسکے اور خوف پھیلاسکے۔
آپریشن بنیان مرصوص کے دوران درجنوں پاکستانی مسلح ڈرونز بھارت کے بڑے شہروں پر پرواز کرتے رہے، پاکستانی مسلح ڈرونزبھارت کے حساس سیاسی وحکومتی سہولت گاہوں پر پرواز کرتے رہے۔
ڈرونزبھارتی دارالحکومت نئی دہلی اور مقبوضہ جموں وکشمیر سے گجرات تک پرواز کرتے رہے، ڈرونزکے ذریعے تباہ کن طویل فاصلے تک مارکرنے والی بغیرپائلٹ صلاحیت کو ظاہر کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج نے جامع اور مؤثر سائبر آپریشنز بھی انجام دیے، بھارتی فوج کے آپریشنز جاری رکھنے کے اہم انفراسٹرکچرکو مفلوج اور کمزورکیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ک پاکستان کی مسلح افواج کے پاس جدید، خاص نوعیت کی فوجی ٹیکنالوجیز ہیں، اس تنازع میں محدود تعداد اور نوعیت کی ٹیکنالوجیز کو احتیاط کے ساتھ استعمال کیا۔
بھارتی فوج کی مسلسل اشتعال انگیزیوں کےمقابلےمیں پاکستان کا فوجی ردعمل متناسب اور محتاط رہا، آپریشن احتیاط سےترتیب دیاگیا تھا تاکہ شہریوں کی ہلاکتوں سے بچا جاسکے۔
مغربی محاذ پر دہشتگردی کے خلاف بھی مؤثر کارروائیاں بلاتعطل جاری رکھیں: آئی ایس پی آر
آئی ایس پی آر نے کہا کہ صرف انہی اداروں اور سہولتوں کو نشانہ بنایا گیا جو براہِ راست پاکستانی شہریوں پر حملوں میں ملوث تھیں، ان مقامات کو نشانہ بنایا گیا جو پاکستان کے اندر دہشتگرد حملے کررہے تھے۔
آئی ایس پی آرکے مطابق پاکستان کی مسلح افواج مشرقی محاذ پر آپریشنز میں مصروف تھیں تو خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں بھارتی سرپرستی میں دہشتگردی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کو ہوا دینے میں براہِ راست ملوث ہے، بھارت نے پراکسی عناصرکو اس دوران مکمل فعال کردیا تاکہ ہماری توجہ کو ہٹایا جاسکے، مسلح افواج نےمغربی محاذ پر دہشتگردی کے خلاف بھی مؤثر کارروائیاں بلاتعطل جاری رکھیں۔