پاک – بھارت حالیہ کشیدگی کے باعث عوام کو فضائی حملے سے پیشگی آگاہ رکھنے کے لیے خیبرپختونخوا کے 29 اضلاع میں سائرن نصب کر دیے گئے۔
خیبرپختونخوا سول ڈیفنس ڈائریکٹوریٹ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق 29 اضلاع کو 50 عدد سائرن فراہم کر دیے گئے ہیں، حملے کی صورت میں 120 کلو وزنی سائرن 15 کلومیٹر تک آواز دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ سائرن پشاور، ایبٹ آباد، مردان، کوہاٹ، سوات، ڈیرہ اسمٰعیل خان، بنوں، مالاکنڈ، دیر لوئر، چترال لوئر، کرم ایجنسی، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، باجوڑ ایجنسی، ہری پور، مانسہرہ، دیر اپر، شانگلہ، بونیر، لکی مروت، خیبر، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، بٹ گرام، ٹانک اور اورکزئی ایجنسی سمیت دیگر اضلاع کو دیے گئے ہیں۔
سائرن حالت جنگ میں شہریوں کو حفاظتی اقدامات اٹھانے کے لیے خبراد کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
سائرن کی فراہمی کا مقصد جنگی خطرے، فضائی حملے کے پیشگی انتباہ کے طور عوام کو الرٹ کرنا ہے، تمام سول ڈیفنس افسران سائرنز کی فعالیت اور درست حالت کو برقرار رکھنے کو یقینی بنائیں گے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا، اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔
جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ میں جعفر ایکسپریس حملے کا االزام علاقائی حریف پر عائد کیا ہے، اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو قبول کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا، تاہم بھارت کی جانب سے امن کے لیے اقدامات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے دونوں ملکوں پر کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے، تاہم بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی رکھے ہوئے ہے۔