امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے دورہ بھارت کے دوران انڈیا کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہنی مون منانے آئے جوڑے پر اندھا دھند فائرنگ، کم از کم 27 سیاح ہلاک
پہلگام، جموں و کشمیر — بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پُر امن سمجھے جانے والے سیاحتی مقام پہلگام کی فضائیں اُس وقت خون سے لال ہو گئیں جب نامعلوم مسلح افراد نے ہنی مون پر آئے ایک نو بیاہتا جوڑے سمیت سیاحوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور درجنوں شدید زخمی ہو گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق، حملہ اتنا اچانک تھا کہ کسی کو سنبھلنے کا موقع نہ ملا۔ ایک نوجوان لڑکے کو، جو حال ہی میں شادی کے بندھن میں بندھا تھا، پہلے روک کر اُس کا نام پوچھا گیا، اور جواب ملنے پر اُسے موقع پر ہی گولی مار دی گئی۔
یہ جوڑا شادی کے بعد پہلگام کے حسین وادیوں میں ہنی مون منانے آیا تھا، لیکن اُن کی خوشیاں پلک جھپکتے میں ماتم میں بدل گئیں۔
سینئر پولیس افسر، جو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کر رہے تھے، نے بتایا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ منگل، 22 اپریل کو دن کے وقت پیش آیا۔ “اب تک 24 افراد کے مارے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے، لیکن اسپتالوں میں موجود زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔”
واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس کی فضا ہے۔ پہلگام، جو اپنے قدرتی حسن، بہتے دریا اور سرسبز وادیوں کے لیے مشہور ہے، ایک بار پھر خونی یادوں کا نشان بن چکا ہے۔
جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا، “میں پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں، جس میں بدقسمتی سے پانچ افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔”
تاہم، غیر سرکاری ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب حکام سیاحت کو فروغ دینے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم چلا رہے تھے۔ کشمیر میں حالیہ برسوں میں سیاحوں کی آمد میں نمایاں اضافہ ہوا تھا، جو اب ایک بار پھر شدید دھچکے سے دوچار ہو سکتا ہے۔
ادھر مقامی افراد اور انسانی حقوق کے کارکنان سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر پہلگام جیسے مقامات بھی محفوظ نہیں، تو آخر کشمیر میں کوئی بھی کہاں محفوظ ہے؟ متاثرہ خاندانوں کی آہیں، زخمیوں کی چیخیں اور لہو رنگ وادیاں چیخ چیخ کر دنیا کو پکار رہی ہیں:
"کشمیر جل رہا ہے، اور دنیا خاموش ہے۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے