محکمہ خوراک بلوچستان میں اربوں روپے کرپشن کے سہولت کار گرفتار

محکمہ خوراک بلوچستان میں خفیہ ادارے کی رپورٹ پر رات ضلعی انتظامیہ کا چھاپہ کوئٹہ کے گوداموں سے 7 ٹرک گندم چوری کرنے والے ٹرک قبضے میں لے لیے گۓ ہیں اور تمام ڈرائیورزاور سہولت کارکو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق خفیہ ادارے کو اطلاع ملی تھی کہ محکمہ خوراک کی ملی بھگت سے رات کی تاریکی میں وائٹ روڈ اور سپنی روڈ پر قائم محکمہ خوراک کے گودام سے جعلی کاغذات پر کچھ کفن چور گندم نکال رہے ہیں جس کے لیے انٹیلیجنس اپریشن کیا گیا اور رات کو گوداموں کی خفیہ نگرانی شروع کی گئی گزشتہ رات نگرانی کے دوران دو ٹرک ان گوداموں میں داخل ہوئے جو بھر کر کے روانہ ہوئے۔ آپریشن اسسٹنٹ کمشنر صدر حمزہ اور اسسٹنٹ کمشنر سٹی عبداللہ کی سربراہی میں ہوا۔ اس دوران مزید 5 ٹرک ائے جس پر ان کو روکا گیا کہ آٹا کہاں لے کے جا رہے ہیں تو انہوں نے چالان پیش کیا کہ اس چالان کے تحت گندم لے جائی جا رہی ہے۔ چالان 2024 کا تھا۔ ان کو گرفتار کیا گیا دونوں گوداموں کو سیل کیا گیا تو اس دوران رات کی تاریکی میں وزیر خوراک سیکرٹری خوراک اور ڈی جی خوراک سب پہنچ گئے اور چھاپہ مارنے والے ٹیم کے ساتھ بدتمیزی شروع کر دی کہ یہ ان کے کام میں مداخلت ہے اور جمہوریت پر حملہ ہے قبضے میں لیے گئے ہیں ٹرکوں سے بلال فلور مل کو آٹا ارسال کیا جارہا تھا محکمہ فوڈ کے بلیک لسٹ کردہ ہیں محکمہ خوراک کے کرپٹ سیکرٹری نے اپنی جان خلاصی کرنے کے لیے دونوں گوداموں کے انچارج پر اس کا الزام لگایا ہے۔ اور سب سے خود کو لاعلمی کا نہ صرف اظہار کیا بلکہ ڈرامہ بازی کرتے ہوئے گوداموں کی محل وقوع سے بے خبری کا اظہار کیا جبکہ وہ بطور ڈی جی فوڈ بھی کمالات دیکھا چکے ہیں

کاروائی کے بعد ڈائریکٹر اینٹی کرپشن بلوچستان کو ایف آئی آر کیلئے لکھے گئے اے سی صدر اور اے سی سٹی کے خط میں لکھا گیا ہے کہ سورس رپورٹ پر کوئٹہ لیویز کے عملے کے ساتھ مل کر گندم کے تھیلوں سے لدے ٹرکوں کو روک کر چیک کیا جو مختلف فلور ملوں اور دیگر اضلاع میں لے جا رہے تھے جب ڈرائیوروں سے ٹرکوں کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ سپنی روڈ اور وائٹ روڈ پر واقع محکمہ خوراک کے گوداموں میں لوڈ کئے گئے تھے اور جب ان سے کہا گیا کہ وہ کاغذی تھیلوں سے بھرے ہوئے تھیلوں کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے تو وہ ان ٹرکوں کی تیاری میں مصروف ہیں۔ بھاری بھرکم گندم کا چالان محکمہ خوراک کے دو مختلف گوداموں سے کل 2108 گندم کے تھیلے لدے ہوئے تھے جن میں سے ایک سپنی روڈ پر اور دوسرا وائیٹ روڈ پر واقع ہے ٹرک نمبرز
(1) TKF 856 (2) TKE 414 (3) NAC 328 (4) ΤΚΥ 839 (5) TKD6 (8447) TKD 577
۔ مذکورہ گندم کے تھیلے بغیر کسی جواز کے غیر قانونی طور پر اٹھائے گئے پائے گئے اس لیے ٹرکوں کو بروقت روک کر تحویل میں لے کر مزید تفتیش کے لیے اسپنی روڈ کے گودام میں لے جایا گیا۔ متعلقہ افسران جن میں جابر بلوچ ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن، سلیمان کاکڑ ڈائریکٹر ایڈمن، اسلم شاہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر، علاء الدین انچارج پی آر سنٹر سپنی روڈ، عبدالمتین انچارج پی آر سنٹر سپنی روڈ اور سپروائزر سلیم کو بلا کر چالان کے بارے میں پوچھا گیا اور انہوں نے نہ تو چالان پیش کیا اور نہ ہی بیگ لوڈ کرنے کا کوئی قانونی جواز پیش کیا۔ اس سلسلے میں گوداموں میں موجود رجسٹر کی جانچ پڑتال کی گئی تو معلوم ہوا کہ مذکورہ ٹرکوں میں گندم کے تھیلوں کے اجراء کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا مزید یہ کہ سٹاک لینے والے رجسٹر میں 31929 گندم کے تھیلوں کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے جبکہ گنتی کے بعد گوداموں میں اضافی تھیلے موجود نہیں تھے جن کی کل تعداد 4397 تھی۔ مذکورہ ملزمان چوری اور فراڈ کے مرتکب ہوئے اس اقدام نے سرکاری خزانے کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے جس کا صحیح اندازہ لدے ہوئے ٹرکوں کی قیمت کے تعین کے بعد ہی لگایا جا سکتا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلوچستان حکومت نے ابھی تک نئی قیمتوں یا گندم کے تھیلوں کی تقسیم کے طریقہ کار کا اعلان نہیں کیا۔ کابینہ کی جانب سے فیصلہ کیا گیا نیا ریٹ 5500 ہے جبکہ پرانا ریٹ 10269 روپے تھا۔ چونکہ مذکورہ افسران مبینہ طور پر بدعنوانی میں ملوث پائے گئے ہیں لہٰذا ضابطہ اخلاق کی تکمیل کے بعد فوجداری مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے