وزیراعظم شہباز شریف نے سول سرونٹ پروموشن رولز میں تبدیلی کر دی،اس حوالے سے سٹیبلشمنٹ ڈویژن نے نیا ایس آر او جاری کر دیا،گزٹ آف پاکستان میں رولز کی تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، نئے ایس آر او کے مطابق گریڈ 22 میں پروموشن کیلئے کسی افسر کا کیس صرف 2 مرتبہ زیر غور آ سکتا ہے۔ اگر 2 مرتبہ کیس زیر غور آنے پر پروموشن نہ مل سکی تو دوبارہ کیس زیر غور نہیں آئے گا۔
کسی بھی سروس گروپ کا افسر پھر اپنے پچھلے گریڈ میں ہی ریٹائر تصور ہوگا۔اعلامیے کے مطابق ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ میں دو بار مسترد ہونیوالا افسر 22 میں ترقی کیلئے نااہل تصورہوگا۔ وفاقی حکومت کا اقدام ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کے حالیہ فیصلوں پر لاگو ہو گا۔

یاد رہے کہ چند روز قبل وفاقی کابینہ نے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دیدی تھی۔

وفاقی کابینہ نے تر میمی بل پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے پیش کرنے کی اجازت دیدی تھی۔ ترمیم کے تحت سرکاری افسران کو اپنے اور اہل خانہ کے ملکی اور غیر ملکی اثاثے بھی ظاہر کرنے ہوں گے۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں قانون ساز کمیٹی کے تمام فیصلوں کی منظوری دی گئی تھی جس میں سول سروسز قانون میں مجوزہ قانون سازی بھی شامل ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن مکمل ہونے کے بعد ٹیکس دہندگان کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری اور جائیدادوں کی تفصیلات فراہم کرنا لازمی ہو جائے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بتایاگیا تھا کہ سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن 15 میں مجوزہ ترامیم کے تحت سرکاری ملازمین کو اپنے اور اپنے اہل خانہ کے دیگر ممالک میں موجود اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی، اسی طرح سرکاری عہدیداروں کو دنیا کے دیگر حصوں میں اپنے اثاثوں کا اعلان کرنا ہوگا۔
ترمیمی مسودہ جلد پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔مجوزہ ترمیم میں سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات پبلک ہوں گی۔کابینہ کی کمیٹی برائے لیجسٹیلٹو کیسز سے متعلق کمیٹی اپنے سات فروری کے اجلاس میں اس مسودے کی منظوری پہلے ہی دے چکی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے