شامی دارالحکومت کے قریب دریافت ہونے والی اجتماعی قبر میں ہزاروں لاشیں دفن ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اجتماعی قبر دارالحکومت دمشق سے 25 کلومیٹر شمال میں القطیفہ کے علاقے میں دریافت ہوئی ہے۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ یہ اجتماعی قبر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد دریافت ہونے والی کئی اجتماعی قبروں میں سے ایک ہے۔
جنوبی شام میں بھی اب تک 12 اجتماعی قبریں دریافت ہوچکی ہیں جن میں سے ایک قبر میں خواتین اور بچوں سمیت 22 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں، لاشوں کی حالت سے تشدد اور قتل کے شواہد بھی ظاہر ہوئے ہیں۔
دوسری جانب شامی افراد کے لیے کام کرنے والی ایک امریکی تنظیم کے سربراہ معاذ مصطفیٰ نے غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کو دیے گئے انٹریو میں بتایا کہ القطیفہ میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبر میں انتہائی محتاط اندازوں کے مطابق کم از کم ایک لاکھ لاشیں دفن ہوسکتی ہیں، تاہم رائٹرز کی جانب سے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔
عرب میڈیا کے مطابق معزول شامی صدر بشار الاسد اور ان کے والد حافظ الاسد جو ان سے پہلے شام کے صدر رہے پر اپنی حکومت کے دوران ہزاروں افراد کو ماورائے عدالت قتل کرنے کا الزام ہے جن میں ملک کی بدنام زمانہ جیلوں میں ہونے والے قتل بھی شامل ہیں۔