ملک کے ایوان زیریں (قومی اسمبلی) کا اجلاس 10 دسمبر بروز منگل شام 5 بجے طلب کرلیا گیا۔
صدر مملکت آصف زرداری نے وزیر اعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے۔
قومی اسمبلی کے سیکرٹریٹ کی جانب سے اجلاس کی طلبی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا، یہ اجلاس 16ویں قومی اسمبلی کا 11واں اجلاس ہو گا۔
10 دسمبر بروز منگل کی شام 5 بجے طلب کیے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایوان کا معمول کا ایجنڈا زیر بحث آئے گا، اس کے علاوہ دینی مدارس سے متعلق قانون سازی کا معاملہ بھی زیر غور آنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کو مدارس سے متعلق بل کی منظوری کے لیے آج تک کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
گزشتہ روز مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ حکومت مدارس کو شدت پسندی اور انتہا پسندی کی جانب دھکیل رہی ہے، یہ تو ہم ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نے آئین پاکستان کے ساتھ چلنا ہے، ریاست سے تصادم نہیں چاہتے، آپ الزام لگا کر ہمیں بدظن کرنا چاہتے ہیں۔
نوشہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ہم نے آپ کے خلاف ’اعلان جنگ‘ نہیں کیا، آپ نے ہمارے خلاف جنگ شروع کردی، ہم تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی اطاعت کرتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ سے عافیت مانگا کرو، دشمن کا سامنا کرنے کی خواہش نہ کیا کرو، لیکن اگر سامنا ہوجائے تو پھر ڈٹ جاؤ، اب سامنا ہوچکا ہے تو ہم ڈٹے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی گڑ میں میٹھا زہر دے کر درحقیقیت مدارس کا قتل عام کرنا چاہتے ہیں، بیورو کریسی کی جانب سے خواہ کتنے ہی خوشنما، ہمدردی کے میٹھے الفاظ استعمال کیے جائیں اور کہیں کہ ہم تو مدارس کو مرکزی دھارے میں لاکر طلبہ کو روزگار دینا چاہتے ہیں، عالموں، فاضلوں کو مختلف شعبوں میں کھپانا چاہتے ہیں، یہ جبری اصلاحات تھوپنا چاہتے ہیں۔