ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ، 3 جی اور 4 جی موبائل انٹرنیٹ سروس کے ساتھ ساتھ وائی فائی انٹرنٹ سروس کو بھی بند کرنے کی تیاریاں۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق تحریک اںصاف کے احتجاج کی کال کے پیش نظر وفاقی وزارت داخلہ نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر ملک بھر میں رات 12 بجے کے بعد سے انٹرنیٹ سروس مکمل بند کردی جائے گی۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی نہیں پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم مطالبات کی منظوری کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو حکم دیا ہے اُس پر ضرور عمل کروں گا، ہم سب انشا اللہ 24 نومبر کو ڈی چوک پر پہنچیں گے، اُس وقت تک واپس نہیں جائیں گے جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے، کارکن اور میں ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، مطالبات کی منظوری تک احتجاج ہوگا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف ظلم وبربریت جاری ہے، ظلم وبربریت کے خلاف ہم سب کل نکلیں گے، ہمارا پہلا مطالبہ بانی پی ٹی آئی اور کارکنان کی رہائی ہے، آئینی ترمیم کی واپسی بھی ہمارے مطالبات میں شامل ہے، مطالبات کی منظوری کے لیے ہر حد تک جائیں گے، حکومت سے مذاکرات کا آغاز عمران خان کی رہائی کے بعد ہوگا، میرا اختیار عمران خان کے پاس ہے وہ جو کہیں گے کروں گا۔
اسی طرح مشیر اطلاعات خیبرپختونخواہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی حکومت نے اسلام آباد کو سیل کر دیا ہے اور احتجاج کی کامیابی پر مہرتصدیق ثبت کر دی ہے، اسلام آباد کا ملک بھر سے رابطہ منقطع کر دیا گیا ہے، مینڈیٹ چور حکومت عوام کی زندگی کو اجیرن نہ کرے اور عوام کے حقوق واپس کرے، موٹروے اور پنجاب کی شاہراہوں کو بند کرنا احتجاج کی کامیابی کا مظہر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جعلی حکومت فسطائی ہتھکنڈوں کے بجائے جمہوری طریقے اپنائے ورنہ ناکامی ان کا مقدر بنے گی، ہوٹل، تعلیمی ادارے، ہاسٹلز اور لاری اڈے بھی بند کرنا پڑے ہیں، جس سے ان کی جعلی سلطنت بچانے کی کوششیں عیاں ہوتی ہیں، وہ درباری وزراء کہاں ہیں جو کہتے تھے کہ 50 لوگ بھی نہیں نکلیں گے اور 50 لوگوں کے خوف سے پورا پاکستان بند کر دیا گیا ہے، جعلی حکومت کچھ بھی کرلے ان کا خاتمہ یقینی ہے۔