پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عمران خان کی رہائی اور مطالبات کی منظوری کے لیے کل (24 نومبر) ہونے والے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے شہر اقتدار کے داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کر دیا جبکہ کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کیا جبکہ ڈی چوک پر رینجرز، پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں فیض آباد انٹرچینج، اڈیالہ جیل جانے والی سڑکیں، ایران ایونیو، مارگلہ روڈ اور مری روڈ فیض آباد پر کنٹینر لگا کر بند کردی گئی ہیں اور ریڈ زون کو مکمل سیل کردیا گیا۔
علاوہ ازیں، شہر اقتدار میں پبلک ٹرانسپورٹ بند اور ہاسٹلز و گیسٹ ہاؤس خالی کروالیے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کی وجہ سے گرین لائن، بلیو لائن اور اورنج لائن سروس کو بھی بند کر دیا گیا ہے، پولیس نے راولپنڈی میں مری روڈ، مال روڈ اور راول روڈ پر فلیگ مارچ بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں آج رات 12 بجے کے بعد موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
گرفتاریاں
پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور رہنماؤں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے، اسلام آباد میں سابق ایم این اے نفیسہ خٹک کو گرفتار کرکے تھانہ ویمن منتقل کیا گیا، تاہم انسدادِدہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے نفیسہ خٹک کو مقدمہ سے ڈسچارج کر دیا۔
اسی طرح شیخوپورہ میں سابق صوبائی وزیر قانون ایم این اے خرم شہزاد ورک کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا۔
ذرائع کے مطابق ان کے بھتیجے اور دیگر 6 رشتہ داروں کو گرفتار کیا گیا، پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پی ٹی آئی نائب صدر پنجاب اکمل خان باری اور چوہدری حبیب الرحمٰن کو بھی گرفتار کیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق لاہور کے علاقوں شاہدرہ، ملت پارک،گرین ٹاؤن، سول لائنز کے علاقوں میں چھاپے مار کر متعدد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، یہ گرفتاریاں 24 نومبر کے احتجاج کی کال پر نقص امن کے خدشات پر کی گئی ہیں۔