وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مستونگ میں سکول پر دھماکہ تعلیم دشمنی کا ثبوت ہے،وزیراعظم کا مستونگ میں سکول کے قریب ہونے والے دھماکے میں بچوں اور پولیس اہلکار کی شہادت پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار، شہباز شریف نے شہداء کی بلندی درجات اور اہل خانہ کیلئے صبر کی دعا کی، وزیر اعظم شہباز شریف نے ذمہ داران کی نشاندہی کر کے انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگرد ایسے حملوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ دہشتگردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ ملک و قوم کی خاطر قربانیاں دینے والے پولیس افسران و جوانوں پر پوری قوم کو فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا سکول پر دھماکا بلوچستان میں انکی تعلیم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
دہشتگرد ایسے بزدلانہ حملوں سے ہماری قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ ایسے حملے حکومت کے بلوچستان میں تعلیم و ترقی کے فروغ کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔ دریں اثناء قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے بھی مستونگ میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے بھی مستونگ میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے انہوں نے بچوں اور پولیس اہلکار کے جاں بحق ہونے پر دلی رنج و افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دہشتگرد عناصر انسانیت کے دشمن ہیں، ہماری پوری قوم دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اپنی سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی مستونگ بم دھماکے پر اظہار افسوس کیا ہے۔دکھ کی گھڑی میں دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے بچوں اور پولیس اہلکار کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہداءکے خاندانوں سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کرتے ہیں، معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کے واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ کرنے کیلئے پرعزم ہیں ۔محسن نقوی نے کہا ہے کہ بچوں کو نشانہ بنا کر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا، معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔اس مشکل وقت میں شہداءکے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں۔ معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔