کوئٹہ : کمشنر کوئٹہ ڈویژن و ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ حمزہ شفقات نے کہا ہے کہ شہر میں یومیہ 1600 ٹن پیدا ہونے والے کچرے میں سے صرف 400 ٹن کچرہ اٹھایا جاتا ہے اس وقت بھی شہر میں 30 لاکھ ٹن پڑا ہوا ہے وسائل کی کمی کی وجہ سے اس کو ٹھکانے لگانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے پرائیویٹ سیکٹر کو 90 کروڑ میں کچرہ اٹھانے کا ٹاسک دیا گیا ہے شہر میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل میں تعلیمی اداروں کا بھی عمل دخل ہے مسائل کے حل کیلئے تاجر برادری کے ساتھ ملکر ایک ہفتے میں حل کریں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ کے دورہ کے موقع پر عہدیداروں اور تاجربرادری سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر سینئر نائب صدر چیمبر آف کامرس حاجی اختر کاکڑ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ تاجروں نے کمشنر کوئٹہ ڈویژن و ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ حمزہ شفقات کو اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے سفارشات پیش کیں ۔ حاجی اختر کاکڑ نے کہا کہ کوئٹہ زلزلہ زون پر واقع ہے بلڈنگ کوڈ پر عمل درآمد کیا جائے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے بچا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ سلاٹر ہائوس کوئٹہ میں موجود ہے لیکن غیر فعال ہے ہر محکمے میں مافیا موجود ہے بلوچستان میں ایکسپو سینٹر منظور ہونے کے باوجود تاحال غیر فعال ہے۔شہریوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اقدامات کے حوالے سے کمشنر و ایڈمنسٹریٹر کوئٹہ کو مکمل سپورٹ کرینگے۔نالیوں میں کچرے کی وجہ سے سیوریج کا پانی سڑکوں پر بہتا ہے جس سے شہریوں کو آنے جانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے شہر میں ٹریفک مسئلہ گھمبیر صورتحال اختیار کر چکا ہے ۔ اس موقع پر کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے باعث شہر میں ٹریفک کا مسئلہ بڑھ جاتا ہے ۔تعلیمی اداروں کو شہر سے باہر منتقل کرنے کیلئے پلان بنایا جائے گا چیمبر آف کامرس کوئٹہ کا شکر گزار ہوں ہماری کوشش ہے کہ تاجربرادری سے مل کر جس طرح کرونا وباء کے دوران کام کیا ہے۔اسی طرح ایک بار پھر تاجربرادری کے مسائل ایک ہفتے میں مل بیٹھ کر حل کرینگے مجھے پانچ ماہ پہلے عہدہ ملا اب تک بہت سارے کام کیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں 14 اگست کے بعد صفائی مہم کا آغاز کیا گیا ۔شہر میں باہر سے آبادی ملا کر 45 لاکھ کی آبادی جس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔ایک سروے کے مطابق شہر میں یومیہ 16 سو ٹن کچرہ پیدا ہوتا ہے اور صرف 4 سو ٹن کچرہ اٹھایا جاتا ہے شہر میں اب بھی 30 لاکھ ٹن کچرہ پڑا ہوا ہے۔وسائل کمی کی وجہ سے کچرہ اٹھانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مختلف بیماریوں کی وجہ سے کوئٹہ میں اوسط عمر میں کمی ہوئی ہے۔شہر میں 8 سو خاکروب ہیں جن میں 90 فیصد کی عمریں 50 سال کے لگ بھگ ہیں انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو 90 کروڑ روپے میں شہر سے کچرہ اٹھانے کا ٹاسک دیاگیا ہے پرائیویٹ سیکٹر کو کچرہ اٹھانے کا ٹاسک دینے پر مافیا روزانہ دھمکیاں دے رہے ہیں۔چیمبر آف کامرس کو 100 ایکڑ زمین دینگے وہ درخت لگائیں تاکہ گرین بلوچستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔