قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح ساڑھے 11بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

رات گئے شروع ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید میر غلام مصطفیٰ شاہ کی صدارت میں شروع ہوا جو بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دیا گیا۔۔

دوسری جانب سینیٹ اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال خان کی زیر صدارت تین گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا جو بعد ازاں کل تک ملتوی کر دیا گیا۔

سینیٹ اجلاس کے آغاز میں ارکان کی تعداد 37 تھی جو اجلاس کے دوران بڑھ کر 51 ہو گئی۔ جس میں سے پیپلز پارٹی کے سینیٹرز کی ارکان کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ چیئرمین سینیٹ کی فائل بھی ایوان میں پہنچا دی گئی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے ارکان ایوان میں موجود نہیں ہیں۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن کے 2 ارکان بھی ایوان میں پہنچے۔ جن میں ایم ڈبلیو ایم کے سینیٹر راجہ ناصر عباس اور نیشنل پارٹی کے جان بولیدی شامل ہیں۔

اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہونے کے بعد سینیٹر عرفان صدیقی نے وقفہ سوالات مؤخر کرنے کی قرارداد پیش کی جسے ایوان نے منظور کر لیا۔ اور وقفہ سوالات مؤخر کر دیا گیا۔ سینیٹ میں بینکنگ کمپنیات ترمیمی بل 2024 وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب کی جانب سے پیش کیا گیا۔ جسے منظور کر لیا گیا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسلامی بینکنگ کی سپورٹ کے لیے لیگل فریم ورک کو زیادہ مستحکم بنایا گیا ہے۔ اور اسٹیٹ بینک کے ریگولیٹری رول کو مستحکم کیا گیا۔ 2008 میں عالمی معاشی بحران میں کئی کمپنیاں ڈوب گئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے