پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر اپوزیشن میرے لیے دروازے بند کردیگی تو مجبوراً اس راستےچلناپڑےگا جو متنازع اورپسندیدہ نہیں اور مجبوراً ن لیگ کیساتھ ملکر اکثریت پر قانون سازی کروں گا۔

حیدرآباد میں جلسہ عام سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ پیپلزپارٹی کے کارکن، تنظیم اور سب سے بڑھ کر حیدرآباد کے عوام کا شکر گزار ہوں، آپ نے جلسے کو تاریخی بنا دیا ہے، ہم آج 18اکتوبر 2007کویادکررہےہیں جب شہید بی بی پاکستان واپس آئیں تھیں، شہید بی بی ایک مشن ،نظریے اور منشور کیساتھ واپس آئیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ شہید بی بی چاہتی تھیں کہ پاکستان کےعوام کو روٹی کپڑا اورمکان ملے، شہید بی بی جس منشورپرمہم چلا رہی تھیں اس میں آمریت کاخاتمہ موجود تھا، شہید بی بی کےمنشور میں 1973 کےآئین کو بحال کرناتھا، اسی منشور میں شہید بی بی کا ایک اور مطالبہ تھاکہ وفاقی عدالت بنانی تھی۔

ان کا کہنا تھاکہ اس وفاقی عدالت میں تمام صوبوں کی برابری میں نمائندگی ہونا تھی، وفاقی عدالت نےآئین کا تحفظ کرنا تھا، عوام کوبنیادی حقوق فراہم کرناتھا، شہید بی بی جتنا عدالتوں کااصل چہرہ جانتی تھیں اتناکوئی نہیں جانتا تھا، عدالت کا کام آمر کا راستہ روکناتھا،لیکن عدالتوں نےآمروں کاساتھ دیا، شہید بی بی فیصلہ کرچکی تھیں کہ آئینی عدالت بنا کر رہوں گی۔

بلاول کا کہناتھاکہ 2008 سے 2013 تک ہم آئینی عدالت کےقیام کا وعدہ نہیں پوراکرسکے، میں وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں لیکن اسکے باوجود بی بی کا وعدہ پورا کرنے جارہاہوں، جو تنقید کرتےہیں وہ کہتے ہیں کہ آئینی عدالت کا کانسپٹ پاکستان میں نہیں چل سکتا، جب میں پوچھتا ہوں کہ کیوں تو کہتے ہیں کہ قیدی نمبر فلاں فلاں کہتا ہے نا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے