انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اکتوبر ۔2024 ) ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی بوئنگ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی افرادی قوت کے دسویں حصے کی کٹوتی کر رہا ہے جس سے 17ہزار ملازمتیں کم ہوں گی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سے پیداوار میں تاخیر ہو سکتی ہے کیونکہ وہ اپنے کاروباری مسائل سے نمٹ رہی ہے. امریکی جریدے کے مطابق چیف ایگزیکٹیو کیلی اورٹبرگ نے عملے کو ایک ای میل میں کہا کہ ایگزیکٹوز، مینیجرز اور ملازمین کی نوکریاں خطرے میں ہیںیہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کاروبار اپنے طیاروں کے معیار کے بارے میں عملے کی ہڑتال اور بڑھتے ہوئے خدشات سے نبرد آزما ہے.

مسٹر اورٹبرگ نے ای میل میں کہا کہ کمپنی آنے والے مہینوں میں اپنے ملازمین کی تعداد میں کمی کرے گی انہوں نے کہا کہ ہمارے کاروبار کی حالت اور مستقبل کی بحالی کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے ملازمتوں میں کٹوتی کے ساتھ ساتھ کمپنی اپنے 777 ایکس کی پیداوار میں بھی تاخیر کر رہی ہے جس کی وجہ ہمیں ترقی میں درپیش چیلنجز کے ساتھ ساتھ فلائٹ ٹیسٹ کے تعطل اور جاری کام کی بندش ہے، جو کئی ہفتوں سے جاری ہڑتال کے باعث ہے.
انہوں نے کہا کہ ہم نے صارفین کو مطلع کیا ہے کہ اب ہم 2026 میں پہلی ڈلیوری کر پائیں گے بوئنگ میں یونین کی ایک ماہ سے جاری ہڑتال متنازع ہو گئی ہے کیونکہ تقریبا 33,000 ملازمین نے بہتر تنخواہ کے پیکیج کا مطالبہ کیا ہے عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی نے بوئنگ کو کریڈٹ واچ پر ڈال دیا ہے جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اگر ہڑتال ختم ہوتی ہے تو وہ ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی کی درجہ بندی کو کم کر سکتے ہیں. واضح رہے کہ کمپنی جنوری کے ایک واقعے کے بعد پہلے ہی کانگریس کی جانچ کے دائرے میں تھی جس کے دوران ایک خرابی کی وجہ سے بوئنگ 737 میکس جیٹ کا پینل اڑان بھرنے کے فورا بعد پھٹ گیا تھا بوئنگ کے اس وقت کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو کلہون کا کہنا تھا کہ کمپنی اپنی غلطی تسلیم کر رہی ہے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے