بہت سے دوستوں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی پاکستان آمد کے حوالے سے دریافت کیا ہے تو گزارش ہے کہ ڈاکٹر صاحب میڈیکل ڈاکٹر ہیں اور تقابل ادیان ان کا مضمون ہے۔فقہی مسائل ان کا میدان نہیں. اسی حوالے سے شیخ الاسلام حضرت مفتی تقی عثمانی کی بھی انہیں یہی نصیحت تھی کہ وہ اپنے میدان میں ہی کام کریں , اس سے باہر نکلیں گے تو نقصان ہوگا۔ اس لیے ڈاکٹر صاحب سے کسی بیماری کے علاج کے لیے یا تقابل ادیان کے متعلق معلومات کے لیے استفادہ کر سکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں۔
علماء کرام کی بھی اس حوالے سے عمومی رائے یہی ہے جو اوپر ذکر کی گئی۔
فقہی مسائل معلوم کرنے کے لیے اپنے مکتبہ فکر کے جید علماء کرام سے رابطہ کریں۔
جواد عبدالمتین