وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر ردعمل میں کہا ہے کہ فیصلہ آنے کے باوجود قانونی سوال موجود ہے جو معاملہ ہے اس نے ملکی قانون کے مطابق طے ہونا ہے اور پارلیمان کی قانون سازی سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بالاتر ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ قانون سازی پارلیمان کا حق ہے، عدالتی فیصلے پر رائے دی جاسکتی ہے، آزاد امیدوار نے 3 دن میں کسی جماعت میں شامل ہونا ہوتا ہے، کس نے مقدمہ کیا، کیا استدعا ہے اس کو دیکھا جاتا ہے لیکن وہ پارٹی فریق نہیں تھی، نہ وہ پارٹی الیکشن کمیشن گئی، وہ پارٹی پشاور ہائیکورٹ بھی نہیں گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے پر سوالات کھڑے ہوئے ہیں جن دو ججز نے اختلافی نوٹ لکھا انکےبارے میں بھی سختی سےلکھا گیا ہے، ہمیں یہی بتایا گیا ہے کہ عدالت میں سب جج برابر ہیں، یہ کوئی فورس نہیں ہے،کوئی چین آف کمانڈ نہیں ہے، یہ عدالت ہے اور مجھے اس بات کا ضرور افسوس ہے کہ فیصلے میں کچھ زیادہ سخت لکھا گیا ہے۔
ان کا کہناتھاکہ تفصیلی فیصلہ آنے کے باوجود قانونی سوال موجود ہے جو معاملہ ہے اس نے ملکی قانون کے مطابق طے ہونا ہے، موجودہ قوانین کے مطابق یہ سیٹیں کیسے ایلوکیٹ ہونی ہیں اس کا جواب فیصلے میں نہیں ہے، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے۔