انسداد پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز آج ہو گا بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پولیو کے 12کیسسز رپورٹ ہونے کے بعد صوبائی حکومت اور عالمی ادارہ صحت اور پولیو کے خاتمہ کیلئے کام کرنے والے بین الاقوامی تنظیموں نے بلوچستان پر توجہ مرکوز کرلی گزشتہ انسداد پولیو مہم میں ضلع حب کی دویوسیز کے مثبت نتائج نہ آنے پر حکام برہم اس بار بھی ضلعی انتظامیہ کے لائن ڈیپارٹمنٹس کے افسران کی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کی جواب طلبی کرلی گئی حب کے ماحولیاتی ٹیسٹ رپورٹ میںپولیو وائرس کے مثبت نتائج آئے ہیں اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ ملک بھر میں پولیو کے 17اور صرف بلوچستان میں 12پولیو کیسسز رپورٹ ہونے کے بعد عالمی ادارہ صحت اور عالمی سطح پر انسداد پولیو کے حوالے سے کام کرنے والی نیم سرکاری تنظیموں اور حکومت بلوچستان نے بلوچستان پر توجہ مرکوز کرلی ہے لیکن ضلعی سطح پر محکمہ صحت اور انتظامیہ کے مابین رابطوں کے فقدان کے سبب ہر بار نہ صرف سیکورٹی کے ایشوز بلکہ سرکاری افسران واہلکاورں کی عدم دلچسپی کے سبب پولیو مہم میں دشواریوں کا سامنا رہتا ہے بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ انسداد پولیو مہم میں ضلع حب کی دو یونین کونسلوں لوہی اور الہ آباد کی WHOکی تنظیموں کی مانیٹرنگ کے دوران نتائج مثبت نہ آسکے تھے اور اس بات کی اعلیٰ سطح پر رپورٹ ہونے کے بعد حکام کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا گیا لیکن اسکے باوجود آج 9ستمبر سے شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم سے آغاز سے قبل مانیٹرنگ کی ذمہ داریوں کیلئے ڈپٹی کمشنر حب کو آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے لائن ڈیپارٹمنس کے افسران کو مانیٹرنگ تربیت کے لئے پابند کریں لیکن انسداد پولیو مہم پر کام کرنے والے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ایک آفیسر کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ ٹریننگ میں افسران کی اکثریت نے شرکت نہیں کی تاہم ضلعی انتظامیہ کے ذرائع بتاتے ہیں کہ محکمہ صحت کے آفیسر کی رپورٹ میں خامیاں تھیں جسکی وجہ سے جن افسران کی جواب طلبی کی گئی تھی اُس سے انتظامیہ کو دستبردار ہونا پڑا تاہم تین سرکاری اداروں لیڈا ،BDAاور بلوچستان کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی BCDAکے افسران نے مانیٹرنگ تربیت میں شرکت نہیں کی جس پر مذکورہ ڈیپارٹمنٹس کے افسران کی جواب طلبی کی گئی ہے واضح رہے کہ وفاق اور صوبائی سطح پر عالمی ادارہ صحت اور انسداد پولیو مہم پر کام کرنے والی عالمی تنظیموں کی توسط سے ہر انسداد پولیو مہم پر لاکھوں ڈالر کے اخراجات برداشت کئے جاتے ہیں لیکن اسکے باوجود اس حوالے سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ قومی جرم کے زمرے میں آتا ہے جبکہ دوسری جانب س طرح اس سے قبل اناداد پولیس مہم کی کامیابی کیلئے تمام مکاتب فکر کے عمائدین سمیت میڈیا کو شامل کیا جاتا رہا ہے لیکن گذشتہ کچھ عرصہ سے سرکاری سطح پر صرف پسند و نا پسند کی بنیاد پر معاملات کو چلایا جارہا ہے ۔