سو برس سے خالی وہ قصبہ جس پر قدرت نے قبضہ کرلیا
اگر کسی جگہ کو خالی کر دیا جائے تو چند دہائیوں میں اس کی شکل کیسے بدل جاتی ہے؟
اس کا علم ترکیہ کے صوبے موغلا کے قصبےKayaköy سے ہوتا ہے جہاں کے بیشتر حصوں میں گزشتہ 100 برسوں سے کوئی فرد موجود نہیں۔
اس پہاڑی قصبے میں لاتعداد شکستہ عمارتیں موجود ہیں جن پر درخت یا پودے اگ گئے ہیں۔
اس ویران جگہ کا نظارہ مسحور کن اور رونگٹے کھڑے کر دینے والا ہوتا ہے کیونکہ خالی عمارتوں پر قدرت کا قبضہ دل پر اثر کرتا ہے۔
ایک صدی قبل یہ یونانی نژاد عیسائی افراد کا مسکن تھا مگر جب 1922 میں ترکیہ اور یونان کی جنگ کے بعد وہ افراد یونانی سرزمین میں منتقل ہوگئے جبکہ یونان سے مسلمان وہاں پہنچے۔
مگر وہ مسلمان اس جگہ سے زیادہ خوش نہیں تھے اور اس کے نتیجے میں وہ قصبہ ویران ہوگیا۔
اب بھی وہاں چند افراد موجود ہیں مگر وہ ایک حصے تک محدود ہیں اور ان کا روزگار سیاحوں سے جڑا ہوا ہے۔
یہاں اندر داخل ہونے کے لیے سیاحوں کو 3 یورو فیس ادا کرنا پڑتی ہے جس کے بعد وہ وہاں پیدل گھوم سکتے ہیں۔
اسے دنیا میں انسانوں کی جانب سے خالی کیے جانے بعد ویران ہونے والا سب سے بڑا علاقہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔