چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ ہم لوگوں کو کہتے ہیں اگر احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پر امن رہیں، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے، جرائم اور اسمگلرز مافیا دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، سوشل میڈٰیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتاہے، کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم ہم اُس کے آگے کھڑے ہوں گے۔
اسلام آباد میں نیشنل علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو یہ کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظرئیے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے وہ آج کہاں ہیں؟ کشمیر تقسیم پاک وہند کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے، فلسطین اور غزہ پر ڈھاۓ جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، فلسطین سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے اور پاکستان کو مضبوط بنانا ہے، مغربی تہذیب اور رہن سہن ہمارا آئیڈیل نہیں ہے ہمیں اپنی تہذیب پر فخر ہونا چاہئے۔

ناموس رسالت پر بات کرتے ہُوئے آرمی چیف نے کہا کہ کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاک ﷺ کی شان میں گستاخی کر سکے، دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیوں کہ یہ ملک قائم رہنے کے لئے بنا ہے، اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان کیوں کہ پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے، اگر ریاست کی اہمیّت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھو، علماء و مشائخ سے التماس ہے وہ شدت پسندی یا تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں، علماء کو چاہیے وہ اعتدال پسندی کو معاشرے میں واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔
جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے، پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لئے جد وجہد کر رہی ہے، دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے پختون بھائیوں اور خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم اُن کی کاوشوں کو سراہتے ہُوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک، لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کی ہے، ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ فتنۂ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ، برادر اسلامی ملک اور دیرینہ دوست سے مخالفت نہ کریں، خوارج ایک بہت بڑا فتنہ ہیں، جن کے بارے میں علامہ اقبال نے فرمایا تھا؛
اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ،
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ،
ناحق کے لئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ،
شمشیر ہی کیا نعرۂ تکبیر بھی فتنہ
علامہ اقبال کا ایک اور شعر پڑھتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ؛
اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر،
خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمی،
ان کی جمعیت کا ہے ملک و نسب پر انحصار،
قوتِ مذہب سے مستحکم ہے جمعیت تری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے