امریکی صدر جو بائیڈن پر دوبارہ صدارت کا امیدوار بننے سے دستبردار ہونے کیلئے دباؤ انتہائی حد تک بڑھ گیا۔
جو بائیڈن کیلئے دوبارہ صدارت کا امیدوار بننے کا امکان ہر گزرتے روز ختم ہو رہا ہے۔
گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ جو ڈیلی گیٹس جو بائیڈن کو صدارتی امیدوار نامزد کرتے ہیں ان میں سے کئی ایسے ہیں جنہوں نے دو ٹوک انداز سے پارٹی کے سینیئر ترین رہنماؤں کو بتا دیا ہےکہ اگر بائیڈن الیکشن لڑنے کے لیے بہ ضد رہے تو وہ ڈیلی گیٹس ڈیموکریٹ نیشنل کنونشن کا بائیکاٹ کریں گے اور بائیڈن کے حق میں ووٹ نہیں ڈالیں گے۔
یہ کنونشن اگلے ماہ کی 19 تاریخ کو شکاگو میں ہونا ہے۔
آج تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ سابق صدر براک اوباما نے بھی جو بائیڈن پر واضح کردیا ہےکہ ان کے الیکشن جیتنے کا امکان بہت حد تک ختم ہوگیا ہے جس کے بعد صدر بائیڈن پر دباؤبڑھ گیا ہےکہ وہ اس بارے میں اپنے فیصلے کا اعلان کریں۔
تاہم یہ اعلان فوری طور پر اس لیے ممکن نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ آج شب ری پبلکن نیشنل کنونشن سے خطاب میں ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے اپنی نامزدگی قبول کریں گے اور اگر بائیڈن آج کو ئی فیصلہ کرتے ہیں تو ری پبلکن پارٹی میں طاقت کا ایک اور انیجکشن لگنے کے مترادف ہوگا۔
ایک سینیئر ڈیموکریٹ رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیونیوزکو بتایا ہے کہ 90 فیصد امکان ہے کہ جو بائیڈن ایک ہفتے کے اندر یعنی 7 روز میں اس بات کا اعلان کرسکتے ہیں کہ وہ دستبردار ہو رہے ہیں۔