کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان کا 2024-25 کا سرپلس بجٹ پیش ، وزیر خزانہ میرشعیب نوشیروانی نے بجٹ پیش کیا۔میرشعیب نوشیروانی کے مطابق صوبائی حکومت کا زیادہ انحصار وفاقی محصولات پر ہے، 726.6 ارب روپے وفاقی محصولات ہوں گے، ڈویلپمنٹ سیکٹر کیلئے321 ارب روپے مختص کیے، غیرترقیاتی اخراجات کا حجم 609 ارب روپے ہے۔صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق تعلیم کے شعبے کیلئے 149ارب روپے مختص ہیں،شعبہ صحت کیلئے57 ارب روپیمختص کیے ہیں۔میرشعیب نوشیروانی نے3 ہزار نئی سرکاری آسامیوں کا اعلان کیا اور بتایا کہ لا اینڈ آرڈر کیلئے 93ارب ، گمبٹ اسپتال کی طرز پر بلوچستان میں اسپتال بنائیں گے۔صحت، تعلیم اور بلدیات کے لیے ریکارڈز فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے، جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ متوقع ہے۔تین ہزار نئی آسامیاں پیدا کی جائیں گی۔ بجٹ دستاویز کے مطابق بجٹ کا حجم 9 کھرب 30 ارب 20 کروڑ 6 لاکھ روپے ہے۔ صوبائی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری دے دی ۔ وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بجٹ عوامی ضروریات سے ہم آہنگ ہوگا،وفاق نے پی ایس ڈی پی سے متعلق خدشات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔بلوچستان اسمبلی اجلاس سے قبل وزیر اعلی کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی کابینہ نے مالی سال 2024-25 کے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اتفاق بھی کیا گیا کہ آئندہ مالی سال 100فیصد منظور شدہ ترقیاتی منصوبے شامل ہوں گے۔کابینہ کو محکمہ خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ بجٹ میں صحت اور تعلیم ترجیح شعبے ہیں۔ لائیو اسٹاک، منرل اینڈ مائینز کی ترقی کے منصوبے نئے بجٹ میں شامل ہیں۔کابینہ نے نئے پنشن کنٹری بیوشن اسکیم کی منظوری دی۔ نئی پنشن اسکیم کا اطلاق نئے مالی سال سے نافذ کرنے کی تجویز ہے۔بجٹ میں 3 ہزار نئی آسامیاں شامل ہوں گی۔اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ 70 فیصد منظور شدہ ترقیاتی منصوبے بجٹ تجاویز کا حصہ ہیں۔ نئے مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں پر پہلے ماہ سے ہی کام شروع کر دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ تمام صوبائی وزرا اور اراکین اسمبلی اپنے اپنے محکموں اور حلقوں میں ترقیاتی منصوبوں کی ذاتی طور پر نگرانی کریں گے، منصوبوں پر عمل درآمد میں سست روی کا مظاہرہ کرنے والے محکموں کو مزید فنڈز کا اجرا نہیں کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے