ساہیوال ٹیچنگ اسپتال میں آتشزدگی کے نتیجے میں دم گھنٹے سے بچوں کی ہونے والی ہلاکتوں پر وزیراعلیٰ مریم نواز کے حکم پر حراست میں لیے گئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) اور پرنسپل سمیت چار ڈاکٹروں کو رہا کردیا گیا۔
وزیر اعلی مریم نواز نے ساہیوال میں ٹیچنگ اسپتال کے سانحے سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔
وزیر اعلیٰ کو 11بچوں کی ہلاکت سے متعلق انکوائری رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ کے مطابق آگ بجھانے والے آلات ایکسپائر ہوچکے تھے، بطور ڈیکوریشن سجائے گئے تھے، کسی کو ان کا استعمال نہیں آتا تھا۔
ان کا کہناتھاکہ وقوعہ کے وقت آگ بجھانے والے آلات کیوں نہیں لائے گئے؟ ہیلتھ سیکٹر کو اربوں دے رہے ہیں، غریب مریضوں سے داخلے کیلئے پیسے کیوں لیے جاتے ہیں، ایکسرے اور دوائیاں اسپتال کے باہر سے آرہی ہیں۔
مریم نواز نے محکمہ صحت کےحکام کی سرزنش کی، سی سی ٹی فوٹیج خود چیک کی اور حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے ضمیر ملامت نہیں کرتے کیا؟ خود کو ان بچوں کے والدین کی جگہ رکھ کر دیکھیں، بچوں کی اموات دم گھٹنے سے ہوئیں جبکہ رپورٹ میں سب اچھا لکھا ہے۔
وزیراعلیٰ سوگوار والدین سے ملیں اور سانحے کی تفصیلات دریافت کیں۔ وہ بچوں کے والدین کی باتیں سن کر افسردہ ہو گئیں۔