سابق وزیر اعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان نے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے پرویز مشرف دور میں بھی شوکت عزیز کے بجائے سابق آمر کے نمائندے سے مذاکرات کیے تھے لہٰذا ہم وہاں بات کریں گے جہاں طاقت موجود ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حمود الرحمٰن کمیشن بنانے کے دو مقاصد تھے جس میں ایک مقصد یہ تھا کہ ایسی غلطی دوبارہ نہ دہرائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حمودالرحمٰن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جنرل یحیٰی کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا کہ انہوں نے یہ سب کچھ اپنی طاقت کے لیے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دوبارہ وہی کچھ دہرایا جارہا ہے جس سے معیشت بیٹھ جائے گی۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے ساڑھے تین سال میں نیب نے 450 ارب اکٹھے کیے ہیں، 1100 ارب مزید جمع ہونا تھا، نیب ترامیم کے باعث ایک دفعہ 3 لاکھ اور دوسری دفعہ ڈیڑھ کروڑ اکٹھے ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم کی وجہ سے ملک کا 1100 ارب کا نقصان ہوا، جو ملک گھٹنوں کے بل ہو وہ اتنے نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے میرے خلاف جھوٹا سائفر کیس بنانے پر مجھ سے پہلے معافی مانگے، ایف آئی اے کو صرف وکلا کی موجودگی میں جواب دوں گا، میرے ساتھ یہ سب محسن نقوی کرا رہا ہے اور ملک میں سیاسی انتقام جاری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے