وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے گزشتہ دنوں پاکستان کے قدیم سرکاری ڈیپارٹمنٹ محکمہ پاک پی ڈڈبلیو ڈی کے خاتمے کے فیصلے کیخلاف بلوچستان کی بڑی فیڈریشنز کا مشاورتی اجلاس زیر صدارت ہائیڈرو یونین بلوچستان کے صدر حاجی رمضان اچکزئی منعقد ہوا ،اجلاس میں دیگر یونینز کے رہنماﺅں نے خورشید لیبر ہال میں شرکت کی ،اجلاس کے شرکاءنے وزیر اعظم کے فیصلے پرمایوسی کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا یہ فیصلہ نہ صرف آئین پاکستان سے متصادم ہے بلکہ اس طرح سے کسی بھی ڈیپارٹمنٹ کے خاتمے کا فیصلہ کسی جمہوری حکومت کے شایان شان نہیں،ایسے اقدامات سے عالمی مالیاتی اداروں کو تک خوش کیا جاسکتا ہے لیکن ملک و قوم کی خدمت نہیں کی جاسکتی،اجلاس میں پاک پی ڈبلیو ڈی ٹریڈ یونین ویسٹ زون کے صدر محمد رفیق لہڑی نے شرکاءکو حکومتی فیصلے اور اس کے ممکنہ نتائج کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی ،محکمہ پاک پی ڈبلیو ڈی جس کی بنیاد برطانوی حکومت نے رکھی آج بھی ہندوستان اور پاکستان میں قائم ہے جو کہ وفاقی اداروں کی تزئین و آرائش اور انفراسٹرکچر کی تعمیر میں کلیدی کردار ادار کررہا ہے،محکمہ سے تقریباً 7000ہزار سے زائد ملازمین وابستہ ہیں جو کہ کمر توڑ مہنگائی میں بھی اپنی خدمات عوام کو پیش کررہے ہیں ،ویسٹ زون میں بھرتی ہونیوالے ملازمین میں سے کثیر تعداد ان ملازمین کی ہے جن کو آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت بھرتی کیا گیا جس کا مقصد بلوچستان کی محرومیوں کا خاتمہ اور وفاقی محکموں میں بلوچستان کے کوٹے پر عملدرآمد تھا ،بد قسمتی سے موجودہ حکومت ایک طرف تو غیر آئینی عمل کے ذریعے ایک ایسے محکمے کا خاتمہ چاہتی ہے جس کی کارکردگی روز روشن کی طرح عیاں ہے تو دوسری جانب ہزاروں ملازمین کا مستقبل تاریک کرنا چاہتی ہے جو کہ موجودہ حکومت کی ملازم کش پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے،بلوچستان میں پہلے ہی روزگار کے مواقع مسدود ہیں تو دوسری جانب حکومت وقت کی جانب سے ایسے فیصلے اہلیان بلوچستان کے دلوں میں وفاق سے متعلق موجود خدشات کوپختہ کرنے کے مترادف ہیں ۔خورشید ہال میں منعقدہ مشاورتی اجلاس میں بلوچستان کی بڑی فیڈریشنز کے صدور اور رہنماﺅں کی جانب سے محکمہ پاک پی ڈبلیو ڈی کے خاتمے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے فوری طور پر اس فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا ۔اجلاس کے آخر میں شرکا ءنے محکمہ پاک پی ڈبلیو کے تحفظ کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایسے کسی بھی اقدام سے باز رہے جس سے ملازمین میں بد دلی پھیلے اور حالات ہڑتالوں اور دھرنوں تک پہنچیں ۔