وزیر اعظم شہبازشریف نے پارٹی کے سینئر رہنما اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم مقرر کیا ہے۔
سیاسی کیریئر پر ایک نظر
20 مئی 1950 کو لاہور میں پیدا ہونے والے اسحاق ڈار نے پنجاب یونیورسٹی کے ہیلی کالج آف کامرس سے کامرس کی تعلیم حاصل کی۔
اسحاق ڈار کا سیاسی کیریئر کئی دہائیوں پر محیط ہے ، ان کا سیاسی سفر 1980 کی دہائی میں اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی قائد نواز شریف کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے تیزی سے آگے بڑھتے گئے۔وہ پارٹی کے اندر مختلف عہدوں پر فائز رہے۔
اسحاق ڈار کی پہلی بڑی تقرری 1993 میں ہوئی تھی جب انہیں نواز شریف کی حکومت میں وزیر مملکت برائے خزانہ اور اقتصادی امور مقرر کیا گیا۔ اس دوران اسحاق ڈار نے معاشی پالیسیوں کی تشکیل اور ملکی مالیات کے انتظام میں کلیدی کردار ادا کیا۔
1998 ء میں نواز شریف کی دوسری مدت کے دوران اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ مقرر کیا گیا۔ وزیر خزانہ کی حیثیت سے اسحاق ڈار نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے متعدد معاشی اصلاحات نافذ کیں ۔
2013 میں جب نواز شریف تیسری بار وزیر اعظم بنے تو اسحاق ڈار کو ایک بار پھر وزیر خزانہ مقرر کیا گیا۔
تاہم وزیر خزانہ کی حیثیت سے انہیں کئی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا، ان پر منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزامات سمیت بدعنوانی اور مالی بدانتظامی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
2017 میں پاکستان کی احتساب عدالت نے اسحاق ڈار پر کرپشن اور آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزامات میں فرد جرم عائد کی تھی۔ سماعت کے لیے پیش نہ ہونے پر عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دے دیا تھا۔ اس کے بعد اسحاق ڈار نے پاکستان چھوڑ دیا اور برطانیہ میں قیام پذیر رہے۔
بطور وزیر خزانہ کامیابیاں
وزیر خزانہ کی حیثیت سے اپنے ادوار میں اسحاق ڈار نے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے جن میں کفایت شعاری کے اقدامات متعارف کروانا، حکومتی اخراجات میں کمی اور بین الاقوامی ڈونرز سے مالی مدد حاصل کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے قرضوں اور مالی پیکجز پر مذاکرات میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
8 فروری 2024 کے الیکشن میں ن لیگ اور انکے اتحادیوں کی کامیابی کے بعد اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ کے بجائے وزیر خارجہ کا عہدہ دیا گیا اور 28 اپریل 2024 سے ان کے بطور نائب وزیر اعظم دور کا بھی آغاز ہوگیا ہے۔