ملک میں ہائی اوکٹین کی قیمت میں اضافہ کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے یکم اپریل سے ہائی اوکٹین کی قیمت میں 10 روپے فی لٹر اضافہ کیا ہے، پی ایس او کی جانب سے آلٹرون ایس نائنٹی سیون ہائی اوکٹین کی قیمت میں 10 روپے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی قیمت 305 روپے فی لٹر ہوچکی ہے، اٹک پیٹرولیم کمپنی فروری سے اب تک ہائی اوکٹین 300 روپے فی لٹر پر فروخت کر رہی ہے، اسی طرح شیل پر بھی ہائی اوکٹین کی قیمت 300 روپے فی لٹر ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ہائی اوکٹین پر پیٹرولیم لیوی 50 روپے فی لیٹر برقرار ہے جب کہ کم درجے کے پیٹرول پر لیوی 60 روپے فی لٹر ہے، آئل اینڈ گیس ریگیولیٹری اتھارٹی یعنی اوگرا پاکستان میں ہائی اوکٹین قیمت کنٹرول نہیں کرتی کیوں کہ آئل کمپنیاں ہائی اوکٹین انفرادی سطح پر درآمد کرتی ہیں اس لیے ملک بھر میں اس کی قیمتیں مختلف پائی جاتی ہیں اور اس وقت ریگولر پیٹرول اور ہائی اوکٹین کے درمیان قیمت کا فرق 10 سے 15 روپے فی لٹر ہے۔

علاوہ ازیں وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 66 پیسے اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر نئی قیمت 289 روپے 41 پیسے مقرر کردی گئی ہے، فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں آئندہ 15 روز کیلئے 3 روپے 22 پیسے کی کمی کی گئی ہے، اور اب ڈیزل کی نئی قیمت 282 روپے 24 پیسے فی لیٹر مقرر کردی گئی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے پیٹرول کی فروخت پر ایک بار پھرمارجن بڑھانے کا مطالبہ کردیا ہے، اس مقصد کے لیے پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے وزارت خزانہ کو ایک خط بھی ارسال کیا ہے، خط میں بجلی کی قیمت، شرح سود اور کراچی انٹربینک آفرڈ ریٹ، لیبر کی لاگت، فرنچائز کی فیس میں اضافے کو مارجن بڑھانے کے مطالبے کا جواز بنایا اور خط میں ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی یلغار کو بھی ڈیلرز کے نقصان کا سبب قرار دیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے