سینیٹ نے جنسی زیادتی کی ملزمان کو سر عام پھانسی دینے کے سینیٹر مشتاق کی فوجداری قوانین میں ترامیم کا بل پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے مسترد کر دی۔
سینیٹر مشتاق احمد نے فوجداری قوانین میں ترمیم کا بل پیش کیا کہ ریپ کے مجرموں کو سر عام پھانسی دی جائے۔
سینیٹ نے بل پیش کرنے کی تحریک مسترد کر دی۔ بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 14 اور مخالفت میں 24 ووٹ آئے۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سر عام پھانسی معاشرے میں بربریت اور انتشار پھیلاتی ہے، جنرل ضیا کے دور کے سائے دوبارہ ملک میں نہیں دیکھنے، سرعام پھانسی نے کبھی ریپ کو نہیں روکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرعام پھانسی سے ہم 12 ویں صدی میں کھڑے ہوں گے، یہ اکیسویں صدی کے معاشرے کو زیب نہیں دیتا، یہاں پھر ہر جرم پر سرے عام پھانسی ہو گی، سر عام پھانسی سے جرم نہیں رکے گا۔
ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمارے بارے میں دنیا میں منفی تاثر پایا جاتا ہے، جرائم پر کڑی سزا ضرور ملنی چاہیے، پھانسی کو پھانسی گھاٹ تک رہنے دیں ، اسے فوارا چوک یا میلوڈی چوک تک نہیں لائیں۔
ان کا کہنا تھاکہ دین میں مرے شخص کی تضحیک کا پہلو کم ملتا، دنیا میں کہیں ایسا تماشہ نہیں ہے، سر عام پھانسی مثبت تاثر نہیں کائے گا، معاشرے میں سفاکی بڑھے گی، سر عام پھانسی کا اسلامی ملک میں تصور نہیں ملتا۔