اردو کے مشہور شاعر منور رانا 71 برس کی عمر میں بھارت کے شہر لکھنؤ میں انتقال کرگئے۔

منور رانا کی بیٹی سمیعہ رانا کے مطابق ان کے والد کو تشویشناک حالت کے سبب وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔

بیٹی سمیعہ کا بتانا ہے کہ ان کے والد کا انتقال اتوار کی رات ہوا جب کہ ان کی تدفین آج کی جائے گی۔

منور رانا کی بیٹی سمیعہ نے انتقال سے قبل ایک ویڈیو میں بتایا تھا کہ ان کے والد کی طبیعت گزشتہ دو تین روز سے خراب ہے، ڈائیلیسز کے دوران انہیں پیٹ میں شدید درد ہوا، ڈاکٹروں نے سی ٹی اسکین کیا اور ان کے پتے میں کچھ مسئلہ پایا پھر ان کا آپریشن کیا گیا۔

بتایا جارہا ہے کہ منور رانا دل کے عارضے کے سبب لکھنؤ کے ایک اسپتال میں داخل تھے، اس سے پہلے وہ گردے اور دل کے عارضے میں مبتلا تھے، منور رانا نے پسماندگان میں بیوہ، بیٹے اور 4 بیٹیوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔

منور رانا مشاعروں کی جان تھے، منور رانا کی بعض غزلوں نے دنیا بھر میں داد پائی، ان کو ان کی نظم ’شہدبا‘ کے لیے 2014 میں ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا جب کہ ان کی نظم ’ماں‘ کو مشہور نظموں میں شمار کیا جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے