جرمن عوام نے گزشتہ کئی سالوں کی طرح 2024ء کا آغاز بھی اپنے گھروں میں مختلف جگہوں پر رکھے ہوئےاربوں مالیت کے نوٹوں کے ذخیرے سے کیا۔ لیکن یہ نوٹ رائج الوقت کرنسی یعنی یورو کے نہیں بلکہ دو عشروں قبل ترک کر دی گئی ڈوئچے مارک (ڈی ایم) کے ہیں۔

جرمنی میں لوگ نقدی سے لگاؤ ​​کے لیے جانے جاتے ہیں لیکن ملک میں یورو کو رائج ہوئے دو دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ڈوئچے مارک کےلاکھوں سکے اور رنگ برنگے نوٹ لوگوں نے سنبھال کررکھے ہوئے ہیں۔

اگرچہ اب یہ کرنسی استعمال میں نہیں لیکن پرانی یادیں سمیٹنے کے شوقین افراد یا پھر کرنسی جمع کرنے والوں کے پاس یہ اب بھی پائی جاتی ہے۔ اس پرانی کرنسی کا کچھ حصہ کئی سالوں سے جرمنی آنے والے سیاح تحائف کے طور اپنے ساتھ بھی لے جاتے رہے ہیں۔

لیکن ڈوئچے مارک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ استعمال میں نہ ہونے کے باوجود اس کا یورو کے ساتھ تبادلہ ممکن ہے۔

کتنے ڈوئچے مارک اب بھی موجود؟
سال 2002ء کے اوائل سے ہی ڈوئچے مارک کا لین دین قانونی طور پر بند ہو گیا تھا۔ اس بندش کے وقت تقریباﹰ 162.3 بلین ڈی ایم ملکی معیشت میں زیر گردش تھے اور ایک اندازے کے مطابق اس کل رقم میں شامل ہارڈ کرنسی یعنی نوٹوں پر مشتمل تقریباً 7.5 فیصد حصے کا ابھی تک کوئی علم نہیں کے وہ کہا ں گیا۔

اسی طرح نصف سے زیادہ مالیت کے ڈی ایم سکے بھی گزشتہ دو دہائیوں سے حکومت کی مرکزی بینک کو موصول نہیں ہوئے۔

جرمنی کے مرکزی بنڈس بینک کے مطابق 2023 کے اختتام تک 12.24 بلین مارک زیر گردش تھے۔ اس نقد رقم میں 5.68 بلین نوٹوں اور 6.56 بلین سکوں کی صورت میں موجود ہے۔ اس رقم کی کل مالیت تقریباً 6.26 بلین یورو کے برابر ہے۔

یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے لیے یہ ایک اہم رقم ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب جرمن حکومت بنیادی انفرااسٹراکچر کے منصوبوں یعنی قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی اور اپنے ریل نیٹ ورک کو اپ گریڈ کرنے لیے فنڈز کی تلاش میں مصروف ہے۔

ڈی ایم کی آہستہ لیکن یقینی واپسی
ڈوئچے مارکس کا بنڈس بینک میں واپسی کا راستہ ابھی بھی موجود ہے اور بینک دہائیوں سے لاپتہ ان نقدی کے بارے میں فکر مند نظر نہیں آتا۔ کوئی بھی شخص جس کے پاس پرانے سکے یا نوٹ ہیں وہ انہیں کسی بھی مرکزی بینک کی برانچ میں تبدیل کرا نے کا اہل ہے۔ درحقیقت، جرمنی میں ہر سال بھاری ڈی ایم کرنسی کا تبادلہ ہوتا آرہا ہے۔

جرمنی میں سرکاری طور پر مقرر کی گئی شرح تبادلہ کے تحت 1.95 ڈوئچے مارکس کے بدلے ایک یورو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ گزشتہ سال 90 ہزار سے زائد لوگوں نے مرکزی بینک کی طرف رخ کرتے ہوے 27 ملین یورو کے عوض 53 ملین سے زائد کے ڈوئچےمارکس حکومت کے حوالے کیے۔

جرمنی کی مرکزی بینک کی طرف سے شہریوں کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اس سروس کو ان کی جانب سے بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ۔

بنڈس بینک کے بورڈ کے ایک رکن برک ہارڈ بالز کو توقع ہے کہ پرانے ڈی ایم مستقبل میں بھی منظرعام پر آتے رہیں گے اور اس کی وجہ انسانی نسلوں میں آنے والی تبدیلیاں ہے۔ انہوں نے گزشتہ سال دسمبر میں جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا، ”وراثت میں ملنے والے مکانات اور اپارٹمنٹس کی صفائی کے دوران ڈوئچے مارک ملنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

‘‘
ان پرانے ڈی ایم سکوں کو چھانٹ کر پانچ جرمن ٹکسالوں میں سے کسی ایک کو بھجوا دیے جاتا ہے، جہاں انہیں منسوخ کر دیا جاتا ہے۔

اس کے بعد یہ دھات اسکریپ ری سائیکلر کے پاس جاتی ہے جو اسے دیگر استعمال کے لیے پگھلا دیتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ پرانی کرنسی کا ایک خوش کن انجام تو نہیں لیکن اس عمل سے مشکل وقت میں تھوڑی اضافی رقم ضرور کمائی جا سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے