چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ عدلیہ کے ساتھ اختلاف رائے ہر شہری کا حق ہے۔

فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ای کیمپیس کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اکیڈمی میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال دیکھ کر اطمینان محسوس کر رہا ہوں، کیسز کی براہ راست سماعت سے دیکھنے والوں کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی مضبوط بورڈ کے تحت کام کر رہی ہے جبکہ اکیڈمی بورڈ میں اہم شخصیات شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس بنا تو پتا چلا فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کا چیئرمین بھی ہوں، جسٹس منصور علی شاہ نے تعیناتی کے بعد اکیڈمی میں تبدیلیاں کیں، ماتحت عدلیہ کے افسران ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کریں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ملک بھرمیں 3200 ججز فرائض سر انجام دے رہے ہیں، خوشی ہے کہ عدلیہ میں ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے، براہ راست کارروائی نشر ہونے سے ججز و دیگر کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

براہ راست نشریات کے حوالے سے شفافیت یقینی بنائی گئی ہے اور قانون کے طالب علم کیسز کی براہ راست نشریات سے فائدہ بھی اٹھا سکتے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ سول ججز تربیت یافتہ ہوں گے تو اعلیٰ عدالتوں پر دباؤ کم ہو گا، درخواست گزاروں کا پہلا واسطہ سول ججز سے پڑتا ہے، سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی سماعت لائیو ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی رابطے کا بہترین ذریعہ ہے، قانون کے طالبعلم براہ راست سماعت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے