سپریم کورٹ کے سائفر کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت منظور کرنے کے حکم نامے میں جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ تحریر کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے جمعہ کو سائفر کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا اور یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔

فیصلے میں قرار دیا گیا کہ سابق پی ٹی آئی چیئرمین نے دوسرے ملک کے فائدے کےلیے سائفر کو پبلک کیا ایسے شواہد نہیں ہیں، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5(3) بی کے جرم کا ارتکاب ہونے کے شواہد نہیں۔

سپریم کورٹ کے سائفر کیس کے حکم نامے میں جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ سوال یہ ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو انتخابات سے قبل گرفتار رکھنا ضروری ہے یا نہیں؟ اس جواب کے لیے انتخابات کی پچھلی سات دہائیوں سے تاریخ دیکھنا ضروری ہے، پاکستان کے وجود میں آنے سے ہی ملک میں جمہوریت کو روندا گیا عمران خان ایک بڑی سیاسی جماعت کے بانی اور شاہ محمود قریشی اعلیٰ عہدے پر ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے خواہشمند امیدواران ہیں ملک میں حقیقی انتخابات کے لیے تمام امیدواروں کو یکساں مواقع دینا آئینی ضرورت ہے ۔

اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل کورٹ کے نظریہ ضرورت سے ملک میں سیاسی انتقام کی بنیاد پڑی۔ملک میں وقت سے پہلے عہدوں سے ہٹائے گئے تمام وزرائے اعظم کو زیر حراست رکھا گیا، وزرائے اعظم کو نااہل کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے