رہنما پاکستان پیپلز پارٹی نوابزادہ شادین خان شاہوانی ،چیف آف لہڑی سردارزادہ جاوید جان لہڑی، چیف آف ساتکزہی ،سردار شیر باز خان ساتکزہی ،کی ایک اور قابل ستائش عمل، کلوئی رند اور لانگو قبیلہ کے مابین جاری خونی تنازعہ میں 15 دن کی معیادی جنگ بندی کرانے میں کامیاب
واضع رہے کلوئی رند اور لانگو قبیلہ کے درمیان جاری خونی تنازعہ میں اب تک دونوں اطراف سے 13 انسانی قیمتی جانوں کی ضیاع ہونے کے ساتھ متعدد افراد زخمی بھی ہو چکی ہے
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء چیف آف بیرک و خیر خواہ بلوچستان نوابزادہ شادین خان شاہوانی سردار زادہ جاوید عزیز لہڑی سردار شیرباز خان ساتکزہی کی سربرائی میں قبائلی سربراہان معتبرین و معززین پر مشتمل ایک وفد نے میڑھ لے کر کلوئی رند ہاوس، اور لانگو ہاوس منگچرتشریف لے گئے۔۔۔میڑھ عمائدین میں سید عظیم شاہ دوپاسی میر الطاف محمد شہی میر ظہور جان بنگلزہ ٹکری حمید لہڑی، ملک فاضل شاہوانی ماسٹر لیاقت شاہوانی،نائب پائند خان شاہوانی، میر غفار شاہوانی، حاجی محمد عثمان شاہوانی، حاجی اکرم شاہوانی حاحی رفیق شاہوانی حاجی ایوب شاہوانی ملک گہرام لہڑی میر مجید شاہوانی ملک لطیف شاہوانی محمد یوسف شاہوانی حاجی عثمان شاہوانی و دیگر معززین شامل تھے
اس موقع پر دونوں فریقین کی معتبرین و معززین نے میڑھ کے عمائدین کو بلوچی حال احوال کے بعد تنازعہ کے حوالے سے مشاورت کر کے چیف آف بیرک نوابزادہ شادین خان شاہوانی اور انکے ساتھ آنے والے میڑھ کے دیگر تمام معتبرین کو عزت بخشتے ہوئے 15 دن کی جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔۔۔جنگ بندی 16 جون سے شروع ہو کر یکم جولائی رات 12 بجے تک رہے گا۔۔۔۔معیادی جنگ بندی کے اعلان پر چیف آف بیرک نوابزادہ شادین خان شاہوانی سردار زادہ جاوید جان لہڑی سردار شیرباز خان ساتکزہی و دیگر نے احترام و عزت افزائی پر فریقین کا دلی شکریہ ادا کیا۔۔۔۔واضع رہے کہ چیف آف بیرک نوابزادہ شادین خان شاہوانی کی جانب سے روز اول سے کوشش رہی ہے کہ ان دونوں قبائل کے درمیان جاری خونی تنازعہ میں جنگ بندی کر کے مزید جنگ و جدل اور خون خرابے سے بچایا جا سکیں۔۔۔
اس موقع پر چیف آف بیرک نوابزادہ شادین خان شاہوانی، سردار زادہ جاوید عزیز لہڑی سردار شیر باز ساتکزئی اور دیگر قبائلی معتبرین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم اور بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ قبائلی تنازعات کی وجہ سے نا قابل تلافی اور بڑے بڑے نقصان اٹھائے ہیں،انھوں نے کہا آپس میں ہماری عدم برداشت، ناروا داری اور ضد بازی جیسے بے معانی چیزوں سے قبائلی تنازعات جنم لیتے ہیں، اور پھر ان تنازعات کی بھینٹ چڑھ کر قیمتی انسانی جانوں کی ضیاع کا سبب بنتی ہیں، انھوں نے کہاکہ ہماری ممکن کوشش یہی ہے کہ ان تنازعات میں مثبت کردار ادا کر سکیں..کیونکہ بلوچستان اب ہماری ان بے مقصد قبائلی تنازعات و جنگ جدل کا محتمل نہیں ہوسکتا۔بلوچستان کی ترقی خوشحالی قیام امن کی راہ میں رکاوٹ اور پسماندگی میں سب سے بڑا کردار قبائلی تنازعات نے ادا کیا ہے۔۔۔
انھوں نے کہا کہ لانگو ، کلوئی رند سمیت ساروان و جھالاوان میں بسنے والے تمام اقوام سے دردمندانہ اپیل ہے کہ قبائلی تنازعات کی جنم لینے کے بعد آپس میں رواداری، برد باری اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزکورہ جنگ و جدل کے فوری خاتمہ کرے۔۔تاکہ یہ چھوٹے معاملات مستقبل میں جاکر ناسور نہ بن جائے۔۔۔