پنجگور میں لیویز اہلکاروں کا جرگہ، پولیس میں ضم ہونے کا فیصلہ مسترد کردیا

پنجگور میں سیکڑوں لیویز اہلکاروں کا جرگہ، پولیس میں ضم ہونے کا فیصلہ مسترد کردیا
 ضلع پنجگور میں بھی لیویز فورس نے ضلعی ہیڈکوارٹر میں جرگہ کرکے پولیس میں ضم ہونے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔ جرگہ میں ڈسٹرکٹ لیویز فورس کے 555 جوانوں نے شرکت کی۔ جرگہ زیر نگرانی رسالدار میجر صابر علی گچکی، دفعدار سعید احمد، نائب رسالدار محمد طیب، نائب رسالدار عبدالغفار، نائب رسالدار محمد اسماعیل، اور نائب رسالدار امام بخش منعقد ہوا۔
 دفعدار سعید احمد نے جرگہ کے فیصلوں سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آفسران نے عجلت اور جلد بازی میں لیویز فورس کے متعلق جو فیصلہ صادر کیا ہے، وہ کسی بھی قیمت پر ہمارے جوانوں کو قبول نہیں۔ حکومتی فیصلے کے خلاف ہمارا کیس عدالت میں زیرِ سماعت ہے اور معزز عدالت کی طرف سے پولیس میں انضمام کے خلاف اسٹے آرڈر بھی آیا ہے، اس کے باوجود لیویز فورس کی قربانیوں کو نظر انداز کرکے اسے دیوار سے لگانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ لیویز فورس میں بلوچستان کے 28 ہزار افراد ملازمت کررہے ہیں جن پر پورے صوبے کے عوام کو اعتماد ہے۔ لیویز فورس نے بلوچستان کی اعلیٰ روایات کی ہمیشہ پاسداری کی ہے اور اپنے فرائض منصبی نیک نیتی اور ایمانداری کے ساتھ سرانجام دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں لیویز فورس کے خلاف جنرل پرویز مشرف کی حکومت نے جو زبردستی انضمام کا فیصلہ مسلط کیا تھا، بلوچستان کی سابقہ حکومت اور اسمبلی نے متفقہ طور پر اس کے خلاف قرارداد منظور کرکے لیویز فورس کو ان کی اعلیٰ کارکردگی اور خدمات پر دوبارہ بحال کیا۔
 اب دوبارہ لیویز فورس کو اسی ڈگر پر لے جانے کی کوشش ہو رہی ہے اور معزز عدالت کے فیصلے کو بھی خاطر میں نہیں لایا جا رہا، جو قابلِ افسوس اور عدالتی فیصلے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معزز عدالت کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں اور ہمارا کیس عدالت میں چل رہا ہے۔ کیس ہم سب نے متفقہ طور پر دائر کیا ہے تاکہ لیویز فورس کی شناخت اور ساکھ برقرار رہے۔ جب بلوچستان کے عوام کو لیویز فورس سے کوئی شکایت اور مسئلہ نہیں ہے، تو پھر وہ کیا مجبوریاں ہیں کہ ایک اچھی بھلی فورس کو ڈی مورالائز کرکے اس پر زبردستی فیصلے مسلط کیے جائیں۔ پولیس میں ضم ہونے کے لیے ہمارے جوان بالکل تیار نہیں ہیں۔
 محدود وسائل کے ہمراہ لیویز فورس نے صوبے کے دشوار گزار علاقوں میں امن و امان کی بحالی کے لیے جو خدمات اور قربانیاں دی ہیں، وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ لیویز فورس کا مورال بڑھانے کے لیے وسائل فراہم کرے، نہ کہ عوام میں مقبول ایک فورس کو جا کر کسی دوسرے ادارے کے ساتھ ضم کرے۔ انہوں نے ممبر بلوچستان اسمبلی میر اسداللہ بلوچ، رکن صوبائی اسمبلی میر رحمت صالح، اور ممبر قومی اسمبلی پھلین بلوچ سے اپیل کی کہ وہ لیویز فورس کے متعلق حکومتی فیصلے پر آواز اٹھائیں اور جو زیادتی لیویز فورس کے ساتھ کی جا رہی ہے، اس کی مذمت کریں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ لیویز فورس کو اس کی اصل حالت میں برقرار رکھنے اور جدید سہولتوں کی فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے