سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنا گرفتاری کو نہیں روک سکتا۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ قبل ازگرفتاری درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرنا گرفتاری کو نہیں روک سکتا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینا ضروری ہے، ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہوئیں، ضمانت مسترد ہونے کے بعد بھی 6ماہ تک پولیس نےگرفتاری کیلئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، عدالتی احکامات پر فوری عمل درآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ آئی جی پنجاب نے غفلت کا اعتراف کرتےہوئے عدالتی احکامات پرعملدرآمد کاسرکلرجاری کرنےکی یقین دہانی کرائی، پولیس گرفتاری میں تاخیر کا جواز انتظامی سہولت نہیں بن سکتی اورغیر قانونی تاخیر سے نظام انصاف اور عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق اپیل زیرالتوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں جب تک کوئی حکم نہ ہو۔
خیال رہے کہ ملزم زاہد خان نے درخواست ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی تاہم درخواست گزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر نمٹادی گئی۔