وہ اہم وجہ جس کے باعث ذیابیطس جیسا مرض تیزی سے عام ہو رہا ہے

پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ درمیانی عمر یا بڑھاپے میں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

مگر دنیا بھر میں گزشتہ 30 برسوں کے دوران 40 سال سے کم عمر افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے کیسز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اب اس کے تیزی سے پھیلنے کی ایک اہم وجہ دریافت ہوئی ہے۔

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ انسانوں کے تیار کردہ پر فلورواکائیل اور پولی فلورواکائیل سبسٹینسز(پی ایف اے ایس) نامی کیمیکلز سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

خیال رہے کہ پی ایف اے ایس ایسے کیمیکلز ہیں جن کو متعدد اشیا جیسے فرنیچر اور فوڈ پیکجنگ کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور انہیں عموماً فار ایور کیمیکلز کے نام سے جانا جاتا ہے، کیونکہ انہیں قدرتی طور پر ری سائیکل ہونے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے۔

ان کیمیکلز کو پہلے بھی مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب اور کینسر سے منسلک کیا جاتا تھا۔

امریکا کے ماؤنٹ سینائی ہاسپٹل کی اس تحقیق میں 2007 سے ماؤنٹ سینائی میں علاج کے لیے آنے والے 70 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

بعد ازاں ان میں سے 180 افراد کے طبی ریکارڈز کا جائزہ لیا گیا جن میں حال ہی میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص ہوئی تھی اور پھر ایسے 180 افراد کے ڈیٹا سے موازنہ کیا گیا جو ذیابیطس سے محفوظ تھے۔

محققین نے خون کے نمونے کے ذریعے پی ایف اے ایس کی سطح کا تجزیہ کیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کے خون میں ان کیمیکلز کی سطح زیادہ ہوتی ہے ان میں مستقبل میں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق پی ایف ایس اے کیمیکلز کی زد میں رہنے سے اس دائمی مرض کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ایسا میٹابولک نظام میں آنے والی بے قاعدگیوں کی وجہ سے ہوتا ہے اور بظاہر یہ کیمیکلز جسم کی بلڈ شوگر ریگولیٹ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی ایف اے ایس ایسے کیمیکلز ہیں جو حرارت، پانی اور تیل کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں اور روزمرہ میں استعمال ہونے والی متعدد اشیا میں پائے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ چونکہ یہ کیمیکلز آسانی سے ختم نہیں ہوتے تو یہ ماحول اور انسانی جسم میں جمع ہو جاتے ہیں اور ہماری تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان سے میٹابولزم کے افعال اس طرح متاثر ہوتے ہیں جن سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج سے ہمیں ایسی مؤثر حکمت عملیوں کو مرتب کرنے میں مدد ملے گی جن سے مستقبل میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی روک تھام کی جاسکے گی۔

محققین کے مطابق تحقیقی رپورٹس میں مسلسل بتایا جا رہا ہے کہ یہ کیمیکلز متعدد دائمی امراض جیسے موٹاپے، جگر کے امراض اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

انہوں نے اس حوالے سے مزید تحقیق کرنے پر بھی زور دیا تاکہ معلوم ہوسکے کہ آخر یہ کیمیکلز انسانی میٹابولزم کو متاثر کیوں کرتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل ای بایو میڈیسن میں شائع ہوئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے